کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 62
ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو کم تر خیال کرے۔ ایک مسلمان کی ہر چیز: خون، ناموس اور مال دوسرے مسلمان پر حرام (احترام کے لائق) ہے۔‘‘
نیز صحیح مسلم ہی میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہو گا، جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہے۔ یہ سن کر ایک آدمی نے کہا: بے شک بندہ پسند کرتا ہے کہ اس کے کپڑے اور جوتا اچھا ہو؟ فرمایا: تکبر حق کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔‘‘
حافظ منذری رحمہ اللہ "الترغیب والترھیب"میں فرماتے ہیں کہ ارشادِ نبوی میں مذکور لفظ (( بَطَرُ الْحَقِّ )) کا معنی حق کا انکار کرنا اور اس کو رد کر دینا ہے اور (( غَمْطُ النَّاسِ )) کا معنی لوگوں کو حقیر اور کم تر خیال کرنا ہے، جیسا کہ مستدرک حاکم کی حدیث میں اس کی وضاحت موجود ہے۔
سنن ترمذی میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بے شک الله نے تمہارے جاہلی غرور اور آبا و اجداد پر فخر کو ختم کر دیا ہے، اب صرف مومن پرہیز گار ہے اور فاجر بدبخت۔ تمام لوگ آدم ( علیہ السلام ) کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے (پیدا کیے گئے) ہیں ۔ مرد حضرات مختلف اقوام کے ساتھ فخر کرنا چھوڑ دیں ، وہ تو صرف دوزخ کے کوئلے ہیں ، وگرنہ وہ لوگ الله تعالیٰ کے نزدیک اس کیڑے سے بھی زیادہ حقیر ہو جائیں گے، جو اپنی ناک سے گندگی اٹھاتا ہے۔‘‘
نیز سنن ترمذی ہی میں سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
’’بے شک الله تعالیٰ نے تمھارے جاہلی غرور اور آبا و اجداد پر فخر کا خاتمہ کر دیا ہے۔ لوگوں کی اب دو ہی قسمیں ہیں : نیک پرہیزگار الله کے نزدیک معزز اور فاجر بدبخت الله کے نزدیک حقیر ترین شخص۔ تمام لوگ آدم ( علیہ السلام ) کی اولاد ہیں اور آدم ( علیہ السلام ) کو الله تعالیٰ نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ٰٓیاََیُّھَا النَّاسُ اِِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ اِِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ﴾ [الحجرات: ۱۳]
[اے لوگو! بے شک ہم نے تمھیں ایک نر اور ایک مادے سے پیدا کیا اور ہم نے تمھیں قومیں اور قبیلے بنا دیا، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک تم میں سب سے عزت والا الله کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سے زیادہ تقوے والا ہے، بے شک الله سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے]
معجم کبیر طبرانی میں حبیب بن خراش رضی اللہ عنہ کی حدیث مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تمام مسلمان آپس میں بھائی ہیں ، کسی ایک کو دوسرے پر کوئی برتری حاصل نہیں سوائے تقوے کے۔‘‘ حافظ مناوی نے کہا ہے کہ اس کی سند حسن ہے۔