کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 608
جواب: بیع غلہ کی در صورت اتحادِ جنس میعاد مقرر پر جائز نہیں ۔ مشکاۃ میں ہے: عن عبادۃ بن الصامت قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( الذھب بالذھب و الفضۃ بالفضۃ، والبر بالبر، والشعیر بالشعیر، والتمر بالتمر، والملح بالملح، مثلاً بمثل سواء بسواء یدا بید، فإذا اختلفت ھذہ الأصناف فبیعوا کیف شئتم، إذا کان یدا بید )) [1] (رواہ مسلم) [عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کے بدلے سونا، چاندی کے بدلے چاندی، گندم کے بدلے گندم، جَو کے بدلے جَو، کھجور کے بدلے کھجور اور نمک کے بدلے نمک ایک دوسرے کے برابر ہوں اور نقد بنقد ہوں ، جب یہ اصناف بدل جائیں تو پھر اگر وہ نقد ہو تو جیسے چاہے بیچو] حررہ: أبو العلیٰ محمد عبد الرحمن المبارکفوري، عفا اللّٰه عنہ۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ بیعِ مرابحہ کی ایک صورت: سوال: بعضے لوگ سرکاری رسالے کے گھوڑوں کا دانا اور سواروں کے کھانے کا سامان آٹے دال وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں اور نقد پیسے کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ بھی ان کو دیتے ہیں اور سرکار سے مقرر کیا ہوا ہے کہ بازار کے نرخ سے مال کا پیسہ ہم لیں گے اور مال تولنے والے اور منشی لکھنے والے وغیرہ ان سب کی تنخواہ اپنے پاس سے دیں گے اور رسالہ تک مال اپنی بوریوں میں بھر کر اور کرایہ دے کر ہم پہنچائیں گے اور عوض اس محنتانہ کے جو بازار کے نرخ سے مال کا روپیہ اور جو نقد دیا گیا ہے، کل روپیوں پر فی روپیہ دو پیسے لیں گے۔ صورت مسؤلہ میں یہ دو پیسے فی روپیہ عوض اس محنتانہ کے مقرر کر کے لینا جائز ہے یا نہیں اور یہ بھی واضح رہے کہ مال کا پیسہ جلدی مل جائے تو بھی دو پیسے فی روپیہ ملتے ہیں اور اگر چار پانچ ماہ سے یا زیادہ عرصہ سے ملے تو بھی اسی قدر ملتے ہیں ؟ السائل محمد عثمان از جودھپور۔ جواب: صورت مسؤلہ میں یہ دو پیسے فی روپیہ عوض اس محنتانہ کے مقرر کر کے لینا جائز ہے، اس لیے کہ صورت مسؤلہ مرابحہ کی صورت ہے اور مرابحہ کی صورت جائز ہے۔ ہاں صورت مسؤلہ کا اس قدر حصہ کہ سواروں کو نقد دے کر اس میں بھی دو پیسے مقرر کر کے لینا، یہ جائز نہیں ، اس لیے کہ یہ ربا (سود) ہے اور ربا حرام ہے۔ و اللّٰه اعلم کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۲۲؍ ربیع الأول ۱۳۳۲ھ) ملکیت سے خارج شے کی خرید و فروخت کرنا: سوال: ایک صحابی فرماتے ہیں :
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۵۸۷)