کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 603
مشک بنا لی اور پھر بالآخر وہ مشک پرانی ہوگئی۔ امام احمد نے اپنی مسند میں اسے روایت کیا ہے۔ اگر کسی کے دل میں یہ خیال گزرے کہ بخاری، موطا، مسند امام احمد اور سنن نسائی کے بعض طرق میں حضرت میمونہ کے واقعہ میں مردار کے چمڑے کو رنگ دینے کی شرط نہیں ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ دوسری تمام روایت میں رنگنے کی شرط موجود ہے اور احادیث کے بعض طرق بعض کی تفسیر کرتے ہیں تو اس شرط کا قبول کرنا ضروری ہے۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مدرسہ احمدیہ آرہ) محمد بشیر سید محمد نذیر حسین سوال: سوداگری چمڑے خام کی جو مرداری ہو، جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: سوداگری مردار کے چمڑے کی قبل دباغت جائز نہیں ہے۔ صحیح مسلم میں ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: قال تصدق علی مولاۃ لمیمونۃ بشاۃ فماتت فمر بھا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال: (( ھلا أخذتم إھابھا فدبغتموہ فانتفعتم بہ؟ )) فقالوا: إنھا میتۃ۔ قال: (( إنما حرم أکلھا )) [1]و اللّٰه أعلم بالصواب [سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی باندی کو ایک صدقے کی بکری دی گئی، پھر وہ مرگئی ۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو فرمایا: تم نے اس کا چمڑا کیوں نہیں اتار لیا؟ اس کو رنگ کیوں نہیں لیا کہ تم اس سے کوئی فائدہ اٹھا لیتے؟‘‘ انھوں نے کہا: یہ مردار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حرام تو اس کا کھانا ہے] فقط۔ حررہ: أبو العلیٰ محمد عبد الرحمن المبارکفوري، عفا اللّٰه عنہ۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ آزاد شخص کی خرید و فروخت: سوال: غلام اور لونڈی کے علاوہ آزاد آدمی کی بیع و شرا جو شرع میں ممنوع ہے، اس کی واضح ادلہ احادیث یا قرآن سے جو ہوں ، بیان فرمائیں ۔ اس ملک میں بعض لوگ لڑکا لڑکی بیچتے ہیں ، جس قدر جلد ہو سکے، جواب کی ضرورت ہے۔ جواب: آزاد آدمی کی بیع و شرا کے شرعاً ممنوع ہونے کی حدیثِ ذیل صحیح بخاری (۲/ ۱۹ مصری) ’’باب إثم من باع حرا‘‘ میں ہے: عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( قال اللّٰه تعالیٰ: ثلاثۃ أنا خصمھم یوم القیامۃ، رجل أعطی بي، ثم غدر، ورجل باع حرا فأکل ثمنہ، ورجل استأجر أجیراً فاستوفیٰ منہ، ولم یعطہ أجرہ )) [2] و اللّٰه أعلم [سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: الله تعالیٰ فرماتا ہے: تین
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۳۶۳) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۱۵۰)