کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 597
لگے: اے امیر المومنین! ان دونوں کے درمیان فیصلہ فرما دیجیے اور ہر ایک کو دوسرے کی طرف سے آرام دیجیے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ لوگوں سے اس الله کی قسم دے کر پوچھتا ہوں ، جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں ، کیا تم لوگوں کو معلوم ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی، جو ہم نے چھوڑا، وہ صدقہ ہے۔‘‘ اس سے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد خود اپنی ذاتِ گرامی بھی تھی؟ ان لوگوں نے کہا: (جی ہاں !) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ اب عمر رضی اللہ عنہ علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: میں تم دونوں کو الله کی قسم دیتا ہوں ، کیا تم دونوں کو بھی معلوم ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے یا نہیں ؟ ان دونوں نے بھی کہا: (جی ہاں !) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بے شک ایسا فرمایا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب میں آپ لوگوں کو اس معاملے کی تفصیل سے آگاہ کرتا ہوں ۔ بات یہ ہے کہ الله تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس غنیمت (فے) کا ایک مخصوص حصہ مقرر کر دیا ہے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کسی دوسرے کو نہیں دیا تھا۔ پھر انھوں نے اس آیت کی تلاوت کی: ﴿وَمَآ اَفَآئَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْھُمْ فَمَآ اَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَّلاَ رِکَابٍ وَّلٰکِنَّ اللّٰہَ یُسَلِّطُ رُسُلَہٗ عَلٰی مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ [الحشر: ۶] [اور جو (مال) الله نے ان سے اپنے رسول پر لوٹایا تو تم نے اس پر نہ کوئی گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ اور لیکن الله اپنے رسولوں کو مسلط کر دیتا ہے، جس پر چاہتا ہے اور الله ہر چیز پر خوب قادر ہے] تو یہ حصہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص رہا۔ الله کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو چھوڑ کر یہ (جائیداد) اپنے لیے جمع کر کے نہ رکھی اور نہ اسے خاص اپنے خرچ میں لائے، بلکہ تم ہی لوگوں کو دے دی اور تمھارے ہی کاموں میں خرچ کی۔ یہ جو جائداد بچ گئی تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے اپنی بیویوں کا سال بھر کا خرچ لیا کرتے، پھر اس کے بعد جو باقی بچتا وہ الله کے مال میں شریک کر دیتے (یعنی سامان حرب و ضرب میں ) رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے۔ میں تم کو الله کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم یہ جانتے ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں ۔ پھر انھوں نے علی و عباس رضی اللہ عنہما کو مخاطب کر کے کہا: میں تم دونوں کو بھی الله کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم کو بھی اس کا علم ہے؟ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر الله تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا سے اٹھا لیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہوں ۔ لہٰذا انھوں نے اس (جائداد) کو لیا اور جس طرح رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اس میں مصارف کیا کرتے تھے، وہ کرتے رہے۔ الله تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ وہ (ابوبکر رضی اللہ عنہ ) اپنے اس طرزِ عمل میں سچے، مخلص، نیکوکار اور حق کی پیروی کرنے والے تھے۔ پھر الله تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی اپنے پاس بلا لیا۔