کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 595
(( لا نورث، ما ترکنا صدقۃ )) [1] [ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی، جو ہم نے چھوڑا، وہ صدقہ ہے] پھر حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ و حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی درخواست پر ان دونوں صاحبوں کو اراضی مذکورہ موقوفہ کا متولی مقرر کر دیا، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ تنہا متولی رہے، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت حسن، پھر حضرت حسین، پھر حضرت زین العابدین، پھر حضرت حسن بن حسن، پھر حضرت زید بن حسن، پھر حضرت عبد الله بن حسن رضی اللہ عنہم یکے بعد دیگرے اراضی مذکورہ کے متولی رہے، یہاں تک کہ بنی العباس نے اپنے عہد میں خود اس کی تولیت لی۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’إن فاطمۃ رضی اللّٰه عنہا بنت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم سألت أبا بکر بعد وفاۃ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أن یقسم علیھا میراثھا مما ترک رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم مما أفاء اللّٰه علیہ، فقال لھا أبو بکر إن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( لا نورث، ما ترکنا صدقۃ )) ۔۔۔ قالت: وکانت فاطمۃ تسأل أبا بکر نصیبھا مما ترک رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم من خیبر وفدک وصدقتہ بالمدینۃ فأبیٰ أبوبکر علیھا ذلک، وقال: لست تارکا شیئا کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یعمل بہ إلا عملت بہ فإني أخشی إن ترکت شیئا من أمرہ أن أزیغ، فأما صدقتہ بالمدینۃ فدفعھا عمر إلی علي و عباس‘‘[2] الحدیث۔ [رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا تھا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ترکے سے ان کو ان کی میراث کا حصہ دلایا جائے، جو الله تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فے کی صورت میں دیا تھا۔ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انھیں کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی، جو ہم نے چھوڑا، وہ صدقہ ہے۔۔۔‘‘ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے خیبر، فدک اور مدینے کے صدقے کی وراثت کا مطالبہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کیا تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان اس سے انکار کیا تھا۔ انھوں نے کہا: میں کسی بھی ایسے عمل کو نہیں چھوڑ سکتا، جسے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی میں کرتے رہے ہوں ، میں ایسے ہر عمل کو ضرور کروں گا۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی بھی عمل چھوڑا تو میں حق سے منحرف ہوجاؤں گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مدینے کا صدقہ عمر رضی اللہ عنہ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہما کو دے دیا] نیز صحیح بخاری میں ہے: ’’وقال عباس: یا أمیر المؤمنین! اقض بیني وبین ھذا (یعني علیا) وھما یختصمان فیما أفاء اللّٰه علی رسولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم من مال بني النضیر۔۔۔ فقال الرھط عثمان و أصحابہ: یا أمیر المؤمنین اقض بینھما وأرح أحدھما من الآخر، فقال عمر: أنشدکم ب اللّٰه الذي بإذنہ تقوم السماء والأرض، ھل تعلمون أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( لا نورث ما ترکنا
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۹۲۷) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۷۵۷) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۹۲۶) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۷۵۹)