کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 593
رہوں گا اور بعد میرے میری اولاد سے ایک شخص از قسم ذکور جو لائق ہو، نسلاً بعد نسل وبطناً بعد بطن حسبِ دستور و طریقہ مستعملہ مجھ گنہگار کے صرف کرتا رہے، مگر اختیار انتقالِ جائداد کا نہ ہو گا اور نہ یہ حقیت لائقِ توریث ہوگی۔ چنانچہ بعد وفاتِ زید، زید کا ایک بڑا بیٹا خالد، جو لائق سمجھا گیا، مہتمم مقرر ہو کر بائیس برس تک منتظم رہا۔ اب سوال یہ ہے کہ بعد وفاتِ خالد، خالد کا بڑا بیٹا جو لائق ہے، اورجنٹ صاحب بہادر اور صاحب کلکٹر بہادر اور صاحب کمشنر بہادر نے بموجب واجب العرض وثیقہ ثانی واقف مہتمم بنایا اور دیگر اولادِ واقف پر ترجیح دی اور پانچ سال سے وقف کا کام دیانت سے انجام دے رہا ہے، وہ یا خالد کا حقیقی یا سوتیلا بھائی حسبِ مضمون واجب العرض و وصیت نامہ بالا و نیز شرعاً ان میں سے کون متولی ہونا چاہیے اور مخفی نہ رہے کہ خالد کے سوتیلے بھائی نے خالد کے مہتمم ہونے کے وقف بھی مقدمات اپنی تولیت کی بابت دائر کیے تھے اور اب پانچ سال سے اپنی تولیت کے واسطے استقرارِ حق کے دعوے کر رکھے ہیں ۔ کیا جو شخص مستحق کے مقابلے میں متمنی تولیت ہو، وہ متولی ہوسکتا ہے یا نہیں اور خالد کا بیٹا جس کو حکام نے متولی بنایا ہے، اس کی معزولی بلا خیانت کے ہوسکتی ہے یا نہیں ؟ جواب: خالد کا بھائی خواہ حقیقی ہو یا سوتیلا، زید کی اولاد بلاواسطہ ہے اور خالد کا بیٹا بھی گو زید کی اولاد ہے، مگر وہ زید کی اولاد بواسطہ ہے، کیونکہ زید کے بیٹے کا بیٹا ہے، یعنی زید کا پوتا ہے اور اولاد بلاواسطہ کو اولاد بواسطہ پر ترجیح ہے، پس خالد کے بھائی کو خالد کے بیٹے پر ترجیح ہے، لیکن چونکہ تولیتِ وقف میں یہ شرط ہے کہ متولی وقف وہ شخص انتخاب کیا جائے جو تولیت کی لیاقت رکھتا ہو، یعنی وہ شخص امانت دار ہو، امانت داری کے ساتھ امورِ وقف کی انجام دہی پر خود یا بذریعہ اپنے نائب کے پورے طور سے قادر ہو، لہٰذا صورتِ سوال میں اگر خالد کا بھائی تولیتِ وقف کی لیاقت رکھتا ہے تو اس کو خالد کے بیٹے پر ترجیح ہے۔ اگر خالد کا بھائی تولیتِ وقف کی لیاقت نہیں رکھتا، خواہ اس وجہ سے کہ امانت دار نہیں یا اس وجہ سے کہ امورِ وقف کی انجام دہی پر پورے طور سے قادر نہیں ہے تو اس صورت میں اگر خالد کا بیٹا تولیت کی لیاقت رکھتا ہے تو وہی متولی منتخب ہو سکتا ہے۔ پس اس صورت میں حکام نے خالد کے بیٹے کو بوجہ اس کی لیاقت کے متولی منتخب کیا ہے تو اب اس کی معزولی بلا سبب موجب نہیں ہوسکتی اور جو شخص متمنی، یعنی طالب تولیت ہو، وہ متولی نہیں ہو سکتا۔ رد المحتار حاشیہ در مختار (۳/ ۴۳۷ چھاپہ مصری) میں ہے: ’’في الاختیار شرح المختار: لو قال: علی أولادي، یدخل البطون کلھا لعموم اسم الأولاد، لکن یقدم البطن الأول فإذا انقرض فالثاني‘‘ [الاختیار شرح المختار میں ہے: اگر وہ (وقف کرنے والا) کہے کہ میری اولاد پر (یہ مال وقف ہے) تو اس میں تمام بطون اور قبائل داخل ہوں گے، کیونکہ اسم اولاد عام ہے، لیکن پہلا بطن مقدم ہوگا اور پہلے بطن کے ختم ہونے کی صورت میں دوسرے بطن کی باری آئے گی] ایضاً (۳/ ۳۸۵) میں ہے: