کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 584
جواب: اس صورت میں اس عورت پر ایسے زنا کا حکم نہیں دیا جائے گا، جس سے حد لازم آتی ہے، کیونکہ عبارتِ سوال سے نہ عورت کا باقاعدہ زنا کا اقرار پایا گیا نہ چار معتبر گواہوں کی باضابطہ شہادت ہے۔ ﴿وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ فَاسْتَشْھِدُوْا عَلَیْھِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْ﴾ [سورۂ نساء، رکوع: ۳] [اور تمھاری عورتوں میں سے جو بدکاری کا ارتکاب کریں ، ان پر اپنے میں سے چار مرد گواہ طلب کرو] عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: أتی رجل رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وھو في المسجد، فناداہ فقال: یا رسول اللّٰه ! إني زنیت، فأعرض عنہ حتی ردد علیہ أربع مرات، فلما شھد علیٰ نفسہ أربع شھادات، دعاہ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال: (( أبک جنون؟ )) قال: لا۔ قال: (( فھل أحصنت؟ )) قال: نعم۔ فقال النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( اذھبوا بہ فارجموہ )) [1] (صحیح بخاري، مطبوعہ مصر: ۴/ ۱۴۴، ۱۴۵) [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا اور عرض کی: یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا، حتی کہ اس نے چار بار اس بات کو دہرایا، جب وہ اپنے خلاف چار گواہیاں دے چکا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور کہا: ’’کیا تجھے جنون کی شکایت تو نہیں ؟‘‘ اس نے کہا: جی نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کیا تم شادی شدہ ہو؟‘‘ اس نے عرض کی: جی ہاں ، نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے جاؤ اور رجم کر دو] ہاں ! عورت سے یہ حرکت بہت بُری وقوع میں آئی، کیونکہ الله تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓی﴾ [الإسراء: ۳۲] [اور زنا کے قریب نہ جاؤ] یہ عورت زنا سے قریب ہوگئی، اب سچے دل سے ایسی ناشایستہ حرکت سے توبہ کرے، الله بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور بندوں کی توبہ سے بہت خوش ہوتا ہے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۸؍ جنوری ۹۳ء) ٭٭٭
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۴۳۰) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۶۰۱)