کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 582
مجید رکھ کر قسم کرانا چاہا، اس وقت اس کا دیور جو ہمیشہ انکار کرتا تھا کہ اس فعل بد کا مرتکب مَیں نہیں ہوں ، کلامِ الٰہی کا خوف طاری ہوا اور اقرار کیا کہ یہ فعل شیطانی مجھ سے ہوا ہے۔ مَیں اس فعل بد میں خطا وار ہوں ، قسم نہیں کر سکتا۔ بعد وضع حمل ہر دو زانی و زانیہ سے توبہ لی گئی۔ عورت کا خاوند عورت سے رضا مند ہے اور تمام برادری کے لوگ مسلمانان اکل و شرب ترک کیے ہوئے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ اب تو کوئی حد شرعی جاری نہیں ہے، ہر شخص ایسے فعلِ بد کا مرتکب ہو کر توبہ کر لیا کرے گا۔ خوف شرعی جاتا رہا۔ کوئی ایسی سزا علمائے دین مقرر فرمائیں جس سے ہر شخص اس فعل کے کرنے سے ڈرے، لہٰذا یہ سوال ہے کہ ایسی حالت میں سوائے حد سنگساری کے جو سزا شرعی مناسب و ممکن ہو، تعزیر و کفارہ کی معین کر کے فتویٰ دیا جائے، تاکہ ہر ایک شخص پر خوف شرعی غالب رہے اور خاوند اس زانیہ کا پھر سے نکاح کر کے اپنی صحبت میں رکھے یا صرف وہی توبہ کافی ہے؟ موافق حکمِ خدا و رسول تحریر فرمائیے۔ جواب: جب بندہ الله سے ڈر کر اور گناہ پر نادم ہو کر اپنے گناہ سے سچی توبہ کرتا ہے (خواہ وہ کتنا ہی بڑا اور کفر ہی کیوں نہ ہو) تو اس گناہ سے ایسا پاک ہو جاتا ہے گویا اُس نے گناہ کیا ہی نہیں تھا۔ قال اللّٰه تعالیٰ:﴿قُلْ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِنْ یَّنْتَھُوْا یُغْفَرْ لَھُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ﴾ [الأنفال: ۳۸] [ان لوگوں سے کہہ دے جنھوں نے کفر کیا، اگر وہ باز آجائیں تو جو کچھ گزر چکا انھیں بخش دیا جائے گا] وقال تعالیٰ:﴿قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِھِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِِنَّہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ* وَاَنِیْبُوْٓا اِِلٰی رَبِّکُمْ وَاَسْلِمُوْا لَہٗ﴾ [الزمر: ۵۳، ۵۴] [کہہ دے اے میرے بندو جنھوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! الله کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بے شک الله سب کے سب گناہ بخش دیتا ہے۔ بے شک وہی تو بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ اور اپنے رب کی طرف پلٹ آؤ اور اس کے مطیع ہو جاؤ] عن أبي ھریرۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( إن عبدا أذنب ذنبا فقال: رب أذنبت ذنبا فاغفرہ فقال ربہ: أعلم عبدي أن لہ ربا، یغفر الذنب، ویأخذ بہ؟ غفرت لعبدي، ثم مکث ما شاء اللّٰه ، ثم أذنب ذنبا فقال: رب أذنبت ذنبا، فاغفرہ، فقال: أعلم عبدي أن لہ ربا، یغفر الذنب، ویأخذ بہ؟ غفرت لعبدي، ثم مکث ما شاء اللّٰه ، ثم أذنب ذنبا، فقال: رب أذنبت ذنبا آخر فاغفرہ لي، فقال: أعلم عبدي أن لہ ربا، یغفر الذنب، ویأخذ بہ؟ غفرت لعبدي فلیفعل ما شاء )) [1] (متفق علیہ، مشکوۃ، ص: ۱۹۶) [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ گناہ کرتا ہے تو کہتا ہے: اے میرے رب! میں گناہ کر بیٹھا ہوں تو اسے بخش دے، تو اس کا رب فرماتا ہے: کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی رب
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۷۰۶۸) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۷۵۸)