کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 573
بإسناد حسن۔ قال في سبل السلام (۲/ ۱۲۸): فیہ دلیل علی أنھا عند عمر رضی اللّٰه عنہ لا یسقط النفقۃ بالمطل في حق الزوجۃ، وعلی أنہ یجب أحد الأمرین علی الأزواج: الإنفاق أو الطلاق‘‘ اھ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فوجیوں کے سپہ سالاروں کو ان لوگوں کے متعلق حکم بھیجا، جو عورتوں سے علیحدہ ہو کر باہر چلے گئے تھے کہ ان کو بلا کر کہو کہ یا تو اپنی بیویوں کو خرچ بھیجیں یا طلاق بھیج دیں ۔ اگر طلاق دے دیں تو جتنی مدت سے انھوں نے ان عورتوں کو روک رکھا تھا، اتنی مدت کا خرچ بھیج دیں ۔ امام شافعی اور دارقطنی نے اسے روایت کیا ہے، اس میں دلیل ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک دیر ہو جانے کی وجہ سے بیوی کا خرچ ساقط نہیں ہوجاتا اور خاوند پر فرض ہے کہ یا تو عورت کو خرچ دے یا اسے طلاق دے۔ وقال اللّٰه تعالیٰ:﴿وَ لَا تُمْسِکُوْھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا﴾ (سورۂ بقرۃ، رکوع: ۲۹) نیز الله تعالیٰ نے فرمایا: ان کو تکلیف دینے کے لیے روک نہ رکھو اور زیادتی نہ کرو۔ عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما أن امرأۃ ثابت بن قیس أتت النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم فقالت: یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ! ثابت بن قیس لا أعیب علیہ في خلق ولا دین، ولکني أکرہ الکفر في الإسلام، فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم (( أتردین علیہ حدیقتہ؟ )) فقالت: نعم فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( اقبل الحدیقۃ، وطلقھا تطلیقۃ)) [1] (رواہ البخاري) [ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ اے الله کے رسول! ثابت بن قیس کے دین اور اخلاق میں مجھے کوئی عیب معلوم نہیں ہوتا، لیکن میں اسلام میں ناشکری کو ناپسند کرتی ہوں تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اس کا باغ اسے واپس کر دے گی؟ کہنے لگی: ہاں ! تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو فرمایا: تو باغ قبول کر لے اور اس کو طلاق دے دے۔ اس کو بخاری نے روایت کیا] قال في سبل السلام (ص: ۹۳): فیہ دلیل علی شرعیۃ الخلع وصحتہ، وأنہ یحل أخذ العوض من المرأۃ۔ اھ [سبل السلام (ص: ۹۳) میں ہے، اس میں دلیل ہے کہ خلع مشروع اور صحیح ہے اور عورت سے عوضانہ میں مال واپس لے لینا جائز ہے] وقال اللّٰه تعالیٰ:﴿وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَھْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَھْلِھَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَھُمَا﴾ [سورۂ نساء، رکوع: ۶] [ الله تعالیٰ نے فرمایا: اگر تم کو ان کی بے اتفاقی کا خطرہ ہو تو مرد و عورت کی طرف سے ایک ایک حاکم مقرر
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۹۷۱)