کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 568
أحدکم بمن یعول )) تقول المرأۃ: أطعمني أو طلقني۔[1] (رواہ الدارقطني، وإسنادہ حسن) [اوپر والا ہاتھ (خرچ کرنے والا) نیچے والے ہاتھ (مانگنے والے) سے بہتر ہے۔ تم میں سے کوئی (خرچ کی) ابتدا اس سے کرے جس کی کفالت کا وہ ذمے دار ہے۔ اس کی بیوی کہتی ہے: مجھے کھانے پینے کو دو، نہیں تو مجھے طلاق دے دو] ایضاً (۲/ ۱۲۷) میں ہے: ’’وعن سعید بن المسیب في الرجل لا یجد ما ینفق قال: یفرق بینھما۔ أخرجہ سعید بن منصور عن سفیان عن أبي الزناد، وقال: قلت لسعید بن المسیب: سنۃ؟ قال: سنۃ، وھذا مرسل قوي، و مراسیل سعید معمول بھا لما عرف من أنہ لا یرسل إلا عن ثقۃ، وقد أخرج الدارقطني والبیھقي من حدیث أبي ھریرۃ مرفوعاً بلفظ: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم في الرجل لا یجد ما ینفق علی امرأتہ قال: یفرق بینھما‘‘ [سعید بن المسیب سے اس آدمی کے متعلق روایت ہے، جو اپنے اہل پر خرچ کرنے کو مال نہیں پاتا ہے، چنانچہ وہ فرماتے ہیں کہ ان دونوں کے درمیان جدائی کرا دی جائے گی۔ اس کو سعید بن منصور نے سفیان سے بیان کیا ہے، انھوں نے ابو الزناد سے روایت کیا ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے سعید بن المسیب سے پوچھا: کیا یہ سنت ہے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں سنت ہے۔ یہ قوی مرسل ہے، اور مراسیلِ سعید معمول بہا ہیں ، کیونکہ یہ بات معلوم ہے کہ وہ صرف ثقہ سے ہی سے ارسال کرتے ہیں ۔ امام دارقطنی اور بیہقی رحمہما اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً ان الفاظ میں روایت کی ہے: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے متعلق فرمایا، جسے اپنی بیوی پر خرچ کرنے کے لیے مال میسر نہ ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے درمیان جدائی کرا دی جائے] ایضاً (۲/ ۱۲۸) میں ہے: ’’وعن عمر رضی اللّٰه عنہ أنہ کتب إلی أمراء الأجناد في رجال غابوا عن نسائھم أن یأخذوھم بأن ینفقوا أو یطلقوا فإن طلقوا بعثوا بنفقۃ ما حبسوا۔ أخرجہ الشافعي ثم البیھقي بإسناد حسن‘‘ اھو اللّٰه تعالیٰ أعلم [عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے لشکروں کے امرا کو ان لوگوں کے بارے میں خط لکھا جو اپنی بیویوں کو پیچھے چھوڑ گئے ہوئے ہیں کہ ان کو پکڑ کر کہیں کہ وہ اپنی بیویوں کو نفقہ بھیجیں یا ان کو طلاق دے دیں ۔ اگر وہ ان کو طلاق دیں تو جتنی دیر انھوں نے ان کو روکا ہے، اس مدت کا بھی نفقہ دیں ] (کتبہ: ۷؍ ذی الحجہ ۱۳۳۱ھ)
[1] سنن الدارقطني (۳/ ۲۹۵)