کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 548
ہوئی، جس میں زید رجوع تو نہیں کر سکتا، لیکن بتراضی دونوں میں نکاح جدید ہو سکتا ہے۔ اگر اس وقت میں زید نے لفظ میری اجازت سے اپنی خاص اجازت مراد نہیں لی تھی، بلکہ مجازاً اپنی عام اجازت مراد لی تھی، جو بھائی کو بھی شامل ہے تو اس صورت میں ہندہ پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔ بھائی کی اجازت زید کی اجازت ہوگی، تو ہندہ اس صورت میں بغیر اجازت زید کے اپنی ہمشیرہ کے یہاں نہیں گئی۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۵؍ شوال ۱۳۳۱ھ) مطلقہ عورت کو عدت میں نان و نفقہ دینا: سوال: مسماۃ ہندہ نے حاکم کے پاس استغاثہ کیا کہ شوہر میرا ہم کو کھانے پہننے کو کچھ نہیں دیتا ہے، اس پر حاکم نے اس کے شوہر کو بلا کر اظہار کیا، شوہر نے اظہار کیا کہ ہم اس کو نان و نفقہ کیوں دیں ، ہم نے اس کو طلاق دیا ہے، مگر گواہوں سے حاکم کے سامنے طلاق دینا اس کا ثابت نہیں ہوا، تب اس کے شوہر نے کہا: اگر پہلے نہیں دیا تھا تو اب ہم نے اس کو طلاق دیا، طلاق دیا، طلاق دیا، پس موافق کتاب و سنت کے اس پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟ جواب: یہ طلاق جو شوہر مسماۃ ہندہ نے اس کو رو بروئے حاکم کے دیا ہے، واقع ہوئی اور اب شوہر مسماۃ مذکورہ پر مسماۃ مذکورہ کو ایامِ عدت تک کا نفقہ و سکنی دینا واجب ہے۔ روي عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( ثلاث جدھن جد، و ھزلھن جد: النکاح والطلاق والرجعۃ )) [1] (رواہ الخمسۃ إلا النسائي وقال الترمذي: حدیث حسن غریب، نیل الأوطار: ۶/ ۱۵۹) [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین باتیں ایسی ہیں ، اگر کوئی ان کو حقیقت اور سنجیدگی میں کہے، تو حقیقت ہیں اور ہنسی مزاح میں کہے تو بھی حقیقت ہیں ۔ نکاح، طلاق اور (طلاق سے) رجوع] ’’وقال علي: وکل الطلاق جائز إلا طلاق المعتوہ‘‘ (صحیح بخاري: ۲/ ۷۹۴) [علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دیوانے کی طلاق کے سوا ہر طلاق جائز ہے] وقال اللّٰه تعالیٰ:﴿اَسْکِنُوْھُنَّ مِنْ حَیْثُ سَکَنْتُمْ مِّنْ وُجْدِکُمْ﴾ (الطلاق: ۶) [انھیں وہاں سے رہایش دو جہاں تم رہتے ہو، اپنی طاقت کے مطابق] وقال تعالیٰ:﴿لِیُنْفِقْ ذُوْسَعَۃٍ مِّنْ سَعَتِہٖ﴾ (سورۂ طلاق، رکوع: ۲) [لازم ہے کہ وسعت والا اپنی وسعت میں سے خرچ کرے] کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ الجواب صحیح۔ محمد ضمیر الحق۔ عفي عنہ۔ أصاب من أجاب۔ أبو محمد إبراہیم۔ الجواب صحیح۔ والمجیب مصیب۔ وصیت علي۔ عفا اللّٰه عنہ۔ الجواب صحیح۔ شیخ حسین بن محسن عرب۔ سوال: ایک شخص نے اپنی عورت کو جس سے صحبت کر چکا تھا، کسی وجہ سے ایک طلاق دے دیا اور طلاق دیے ہوئے
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲۱۹۴) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۱۸۴) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۲۰۳۹)