کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 523
سوال: ایک شخص نے ایک وقت میں تین طلاقیں اپنی بی بی کو دیں ۔ آیا وہ طلاقیں نزدیک خدا و رسول کے تینوں پڑ گئیں یا نہیں ؟ اگر پڑ گئی ہیں تو اس کا ثبوت دیجیے اور اگر نہ پڑی ہیں تو اس کا ثبوت دیجیے۔
جواب: اس صورت میں صرف ایک طلاق پڑی۔ صحیح مسلم (ص: ۱۷۷ چھاپہ دہلی) میں ہے:
’’عن ابن عباس قال: کان الطلاق علی عھد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وأبي بکر و سنتین من خلافۃ عمر طلاق الثلاث واحدۃ۔ فقال عمر بن الخطاب: إن الناس قد استعجلوا في أمر، کانت لھم فیہ أناۃ، فلو أمضیناہ علیھم، فأمضاہ علیھم‘‘[1]
[عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی دو سالوں میں تین طلاقوں کو ایک ہی طلاق شمار کیا جاتا تھا تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ اس معاملے (طلاق) میں جس میں انھیں مہلت حاصل تھی، جلدی کرنے لگے ہیں ۔ اگر ہم (ان کی تین طلاقوں کو، تین طلاقیں ہی) ان پر نافذ کر دیں (تو بہتر ہے) چنانچہ انھوں نے اس کو نافذ کر دیا] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ)
سوال: ایک جلسہ میں عورت کو تین طلاق دینے سے وہ عورت شوہر پر حرام ہوجاتی ہے یا نہیں ؟
جواب: اگر عورت مدخولہ ہو تو اس صورت میں صرف ایک طلاق رجعی پڑ جاتی ہے، جس میں عدت کے اندر شوہر رجعت کر سکتا ہے، یعنی اگر اس طلاق کو وہ واپس لے لے تو وہ واپس ہوسکتا ہے اور اگر عورت غیر مدخولہ ہو تو اس طلاق سے حرام ہوجاتی ہے اور پھر بتراضی طرفین جدید نکاح سے حلال ہوسکتی ہے، اسی طرح اگر عورت مدخولہ ہو اور بلا رجعت عدت گزر جائے تو بھی حرام ہوجاتی ہے اور پھر بتراضی طرفین جدید نکاح سے حلال ہوسکتی ہے۔
سوال: کسی شخص نے ایک مجلس میں اپنی بیوی کو تین طلاق دی، پھر وہ شخص عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے یا نہیں ؟
جواب: اگرچہ ایک مجلس میں اپنی بیوی کو تین طلاق دینا منع ہے، لیکن آپس میں تین طلاقوں کے بعد اس بی بی کو عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے، بشرطیکہ بی بی مذکورہ اس شخص کی مدخولہ بعد نکاح کے ہوچکی ہو:
قال اللّٰه تعالیٰ:﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ﴾ [البقرۃ: ۲۲۹]
[یہ طلاق (رجعی) دو بار ہے، پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا ہے، یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے]
وقال تعالیٰ:﴿وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ﴾ [بقرۃ، ع: ۲۹]
[اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اچھے طریقے سے رکھ لو، یا انھیں اچھے طریقے سے چھوڑ دو]
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۴۷۲)