کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 505
اکثر اپنے احباب سے تذکرہ کیا کہ اس نے اپنی بیوی رفیعہ کو طلاق دے دیا ہے اور آیندہ ہر گز اس سے تعلق نہیں رکھے گا اور یہ کہا کہ اس بات کی خبر رفیعہ کو اور اس کے والدین کو اور اقارب کو نہ ملے۔ بعد ازاں رفیعہ کے اپنے میکے جانے کے ایک یا ڈیڑھ سال کے اپنے والدین و دیگر اقارب سے کہا کہ اس نے اپنی بی بی رفیعہ کو طلاق دے دیا ہے اور ہرگز ہرگز اس سے تعلق نہیں رکھے گا اور یہ کہا کہ اس کلام کی خبر رفیعہ کو اور اس کے والدین کو کر دی جائے، تاکہ اس کے والدین رفیعہ کا عقدِ ثانی کر دیں اور اس طلاق کا پورا اعلان اپنے کل اہلِ برادری میں کر دیا جائے، چنانچہ اس کے والدین نے ویسا ہی کیا۔ یعنی عمرو و رفیعہ کی شادی کو عرصہ آٹھ دس برس گزر چکا ہے اور ثانی عقد سے رفیعہ کے میکہ جانے کی تاریخ تک درمیان زن و شو کے برابر اختلاف رہا۔ کیا پس ایسی حالت میں عمرو کا طلاق رفیعہ پر پورا ہو چکا یا نہیں اور عمرو پھر رجعت یا حلالہ کر سکتا ہے یا نہیں ؟ 2۔ رفیعہ کے پاس اب تک ایک دختر چار سال کی عمرو سے موجود ہے، اس دختر کا اور رفیعہ کا یا دونوں میں سے کسی ایک کا نفقہ عمرو پر واجب ہے یا نہیں ؟ 3۔ رفیعہ کا نکاح عمرو کے ساتھ بعوض چالیس ہزار روپیہ اور کسی قدر اشرفیوں کے مہر کے ہوا تھا، اس وقت میں عمرو طالب العلم تھا، مگر بالغ تھا، اس کو یا اس کے والدین کو استطاعت اس قدر کثیر مہر کے ادا کرنے کی نہ تھی، مگر عمرو نے حسب الحکم والدین مہر کو منظور کر لیا تھا اور عمرو شادی کے دو ہی چار سال کے بعد ملازم گورنمنٹ انگریزی ہے اور بالفعل قریب سو روپیہ ماہوار کے مشاہرہ پاتا ہے اور عمرو کہتا ہے کہ اداکاری اس مہر کی اس پر کچھ بھی واجب نہیں ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ عمرو شاید اس خیال سے اپنے کو اداکاری مہر سے بری سمجھتا ہے کہ نکاح کے وقت اس کو کچھ بھی حیثیت ادا کاری کی نہ تھی اور اس نے اطاعتِ والدین میں آکر مہرِ کثیر کو قبول کر لیا تھا، پس ایسی حالت میں عمرو عند الله مہر کے لیے ماخوذ ہوگا یا نہیں اور اگر ہوگا تو کس قدر مقدار کے لیے اور حاکمِ شرع عمرو سے رفیعہ کو کس قدر مہر دلوائے گا؟ جواب: 1۔ ایسی حالت میں عمرو پھر رجعت نہیں کر سکتا، کیونکہ جب عمرو نے اپنے احباب سے و نیز اپنے دوسرے لوگوں سے کہا کہ میں نے رفیعہ کو طلاق دے دیا ہے اور آیندہ سروکار نہیں رکھیں گے تو دوسرا طلاق بھی ہوچکا، اس دوسرے طلاق کی عدت بھی گزر چکی اور ایک طلاق پہلے ہوچکا ہے، جس سے عمرو نے رجعت کر لیا تھا تو اب دو طلاقیں ہوچکیں ، اب اگر عمرو و رفیعہ راضی ہوں تو اس وجہ سے کہ ابھی دو طلاق ہوئی ہیں ، دوسرا نکاح بلا حلالہ کے کر سکتے ہیں ۔ 2۔ ایسی حالت میں عمرو پر رفیعہ کا نفقہ واجب نہیں ہے، لیکن اس لڑکی کا، جو اس کے نطفہ سے ہے، واجب ہے۔ 3۔ اگر عمرو نکاح کے وقت قابلیت ادا کاری چالیس ہزار روپیہ اور اشرفیوں کے مہر کا نہیں رکھتا تھا اور گو اس نے اپنے والدین کے اطاعت میں آکر اس مہر کو قبول کر لیا تھا، لیکن وہ جب بالغ تھا اور اس نے اپنی زبان سے اتنا مہر