کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 496
سوال: مسماۃ کلثوم نے اپنے حقیقی بھائی زید کو دودھ پلایا، پھر کلثوم نے نکاحِ ثانی کیا، کلثوم کا بیٹا بکر زید کی بیٹی فاطمہ کے ساتھ نکاح کر سکتا ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا! جواب: اگر صورت مسؤلہ میں بکر نکاحِ ثانی سے پیدا ہوا ہے، تب تو فاطمہ کا نکاح بکر سے درست ہے، اس وجہ سے کہ پہلے اور دوسرے دودھ میں باہم مشارکت نہیں ہے۔ قال في فتح القدیر: ’’لو تزوجت برجل، وھي ذات لبن لآخر قبلہ فأرضعت صبیۃ، فإنھا ربیبۃ للثاني، وبنت للأول، فیحل تزوجھا بأبناء الثاني‘‘[1]اھ [فتح القدیر میں ہے: اگر اس عورت نے ایک آدمی سے شادی کی، اس حال میں کہ وہ اس (شوہر) سے پہلے کسی اور سے دودھ والی تھی۔ پس اس نے ایک بچی کو دودھ پلایا تو وہ دوسرے کی ربیبہ اور پہلے کی بیٹی ہوئی۔ لہٰذا اس لڑکی کا نکاح دوسرے شوہر کے بیٹوں سے حلال اور جائز ہے] اگر بکر نکاحِ اول سے پیدا ہوا ہے تو دونوں کا نکاح نادرست ہے، کیونکہ بکر و زید باہم رضاعی بھائی ہیں اور فاطمہ رضاعی بھتیجی ہے اور رضاعی بھتیجی سے نکاح ناجائز ہے۔ لقولہ تعالیٰ:﴿وَ بَنٰتُ الْاَخِ﴾ [اور بھتیجیاں ] أي وحرمت علیکم﴿وَ بَنٰتُ الْاَخِ﴾ [النساء: ۲۳] [اور بھانجیاں ] ولقولہ علیہ الصلاۃ والسلام: (( یحرم من الرضاعۃ ما یحرم من النسب أو من الولادۃ )) [2] (رواہ الشیخان) و اللّٰه أعلم وعلمہ أتم وأحکم۔ [دودھ پینے سے وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں ، جو نسب سے یا ولادت سے حرام ہوتے ہیں ] حررہ: محمد أیوب الإسرائیلي۔ عاشر ذي الحجۃ جب کلثوم نے زید کو دودھ پلایا تو کلثوم زید کی رضاعی ماں اور زید کلثوم کا رضاعی بیٹا اور فاطمہ کلثوم کی رضاعی پوتی ہوگئی اور بکر (خواہ کلثوم کے نکاحِ اول سے پیدا ہوا خواہ نکاحِ ثانی سے، ہر صورت میں ) کلثوم کا بیٹا اور زید کا رضاعی بھائی اور بھتیجا فاطمہ کا رضاعی چچا اور فاطمہ اس کی رضاعی بھتیجی ہوگی اور جب فاطمہ ہر صورت میں بکر کی رضاعی بھتیجی ہوگی تو بکر کا نکاح فاطمہ سے کبھی درست نہیں ہوسکتا، اس لیے کہ جس طرح نسبی بھتیجی محرمات ابدیہ سے ہے، اسی طرح رضاعی بھتیجی بھی محرمات ابدیہ سے ہے۔ لقولہ تعالیٰ:﴿وَ بَنٰتُ الْاَخِ﴾ [النساء: ۲۳] [اور بھتیجیاں تم پر حرام ہیں ] ولحدیث: (( یحرم من الرضاعۃ ما یحرم من النسب )) [3] (رواہ الشیخان) [دودھ پینے سے وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں ، جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ]
[1] فتح القدیر لابن الھمام (۳/ ۴۴۸) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۵۰۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۴۴۷) [3] حوالہ بالا۔