کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 488
جواب: وہ عورت اگر مدخولہ شوہر ہوچکی ہے تو پورا مہر پانے کی مستحق ہے، ورنہ اگر قبل وطی طلاق ہوجائے اور مہر مقرر ہو تو نصف مہر پانے کی مستحق ہے، ورنہ صرف کچھ حسب حیثیت شوہر پانے کی مستحق ہے۔ ﴿ فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہٖ مِنْھُنَّ فَاٰتُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ فَرِیْضَۃً﴾ [سورۂ نساء، رکوع ۴] [پھر وہ جن سے تم ان عورتوں میں سے فائدہ اٹھاؤ، پس انھیں ان کے مہر دو، جو مقرر شدہ ہوں ] ﴿ لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ مَا لَمْ تَمَسُّوْھُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَھُنَّ فَرِیْضَۃً وَّ مَتِّعُوْھُنَّ عَلَی الْمُوْسِعِ قَدَرُہٗ وَ عَلَی الْمُقْتِرِ قَدَرُہٗ مَتَاعًام بِالْمَعْرُوْفِ حَقًّا عَلَی الْمُحْسِنِیْنَ* وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَھُنَّ فَرِیْضَۃً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ اِلَّآ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ﴾ [سورۂ بقرۃ، رکوع ۳۱] [تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو، جب تک تم نے انھیں ہاتھ نہ لگایا ہو، یا ان کے لیے کوئی مہر مقرر نہ کیا ہو اور انھیں سامان دو، وسعت والے پر اس کی طاقت کے مطابق اور تنگی والے پر اس کی طاقت کے مطابق ہے، سامان معروف طریقے کے مطابق دینا ہے، نیکی کرنے والوں پر یہ حق ہے۔ اور اگر تم انھیں اس سے پہلے طلاق دے دو کہ انھیں ہاتھ لگاؤ، اس حال میں کہ تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کر چکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہے، اس کا نصف (لازم) ہے، مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں ، یا وہ شخص معاف کر دے، جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے] ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْھِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَھَا فَمَتِّعُوْھُنَّ وَ سَرِّحُوْھُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا﴾ [الأحزاب: ۴۹] و اللّٰه أعلم بالصواب [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انھیں طلاق دے دو، اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ، تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں ، جسے تم شمار کرو، سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو، اچھے طریقے سے چھوڑنا] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۸؍ جنوری ۹۳ء) سوال: شوہر کے ہوتے ہوئے کوئی عورت مدخولہ زنا کی مرتکب ہوئی تو اس عورت کا نکاح باقی رہا یا نہیں اور اس ارتکاب سے عورت دینِ مہر کی مستحق ہے یا نہیں ؟ جواب: اس عورت کا نکاح باقی ہے اور دینِ مہر کی مستحق ہے: عن ابن عمر أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال للمتلاعنین: (( حسابکما علی اللّٰه ، أحدکما کاذب، لا سبیل لک علیھا )) قال: یا رسول اللّٰه ! مالي؟ قال: (( لا مال لک، إن کنت صدقت علیھا فھو بما استحللت من فرجھا، وإن کنت کذبت علیھا فذاک أبعد وأبعد لک منھا )) [1] (متفق علیہ، کذا في المشکوۃ) و اللّٰه أعلم، وعلمہ أتم
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۰۳۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۴۹۳)