کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 485
سے ہندہ طاعون میں اپنی نانہال میں فوت کر گئی اور ترکہ میں صرف اپنا زرِ مہر چھوڑ گئی۔ آیا ہندہ کی تجہیز و تکفین اس کے ترکہ زرِ مہر سے ہونی چاہیے یا اس کا باپ یا ماں یا شوہر اپنی طرف سے کرے؟ اگر باپ ماں نے اپنے پاس سے ہندہ کی تجہیز و تکفین کی؟ 2۔ زید چاہتا ہے کہ ہمیں زرِ مہر دیتا ہے، میں اسی ترکہ سے تجہیز و تکفین میں جو صَرف ہو، اسے منہا کر کے مہر دوں تو زید ایسا کر سکتا ہے؟ ہندہ نانہال میں مری اور نانہال ہی میں تجہیز و تکفین ہوئی۔ 3۔ ہندہ نابالغہ ہی تھی کہ زید کا باپ بغرض تعلیم طریقہ اپنے خاندان کے اس کو رخصت کرا لایا۔ زید کہتا ہے کہ ہندہ سے شادی تو ضرور ہوئی، مگر بوجہ نابالغیت قربت نہ ہوئی۔ آیا زید پر کل مہر ادا کرنا واجب ہے یا نصف، جیسا کہ فقہ کی کتابوں میں ایسی حالت میں دینا لکھا ہے اور آیت﴿وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَھُنَّ فَرِیْضَۃً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ﴾ [اور اگر تم انھیں اس سے پہلے طلاق دے دو کہ انھیں ہاتھ لگاؤ، اس حال میں کہ تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کر چکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہے اس کا نصف (لازم) ہے] مطلقہ کے لیے خاص ہے یا متوفیہ کے لیے بھی؟ اگر متوفیہ کے لیے بھی ہے تو اس کا ثبوت شرعی کیا ہے؟ 4۔ زید کے یہاں برادری میں ہمیشہ کا قدیم دستور ہے کہ جب کوئی شخص اپنی لڑکی کی شادی کرتا ہے تو لڑکے کا باپ حسبِ رواج برادری کچھ زیورات بہو کو دیتا ہے۔ زید کے باپ نے بھی حسبِ رسم و رواج کے کچھ زیورات اپنی بہو کو دیا، مگر زیورات کا مالک نہ بنایا۔ بہو اپنے زیورات میں تصرفات مالکانہ مثل بیع و عاریت کے کچھ اختیار نہیں رکھتی۔ آیا یہ زیورات جو زید کے باپ نے ہندہ کو بغرض پہننے کے دیا، ہندہ کی ملکیت شمار ہو کر اس کا ترکہ قرار پا سکتا ہے اور مثل ترکہ مہر کے زیورات میں تقسیم ما بین الزوج زید و باپ ہندہ کے ہوسکتی ہے؟ زید کی برادری کا رسم و رواج ہے کہ جب بہو مر جاتی ہے اور میکہ میں مرتی ہے تو سارے زیورات میکہ والے اس کے شوہر کو واپس کر دیتے ہیں ؟ جواب: 1۔دربارہ تجہیز و تکفین مسئلہ یہ ہے کہ میت کے ترکہ سے کیا جائے (اگر کچھ چھوڑا ہو) پس اگر حالتِ نابالغی کا نکاح صحیح ہے، جیسا کہ جمہور کا خیال ہے تو اس تقدیر پر ہندہ کی تجہیز و تکفین ہندہ کے ترکہ زرِ مہر سے کی جائے گی۔ و الله تعالیٰ أعلم۔ 2۔ زید نے ہندہ کی تجہیز و تکفین اگر تبرعاً کی ہے تو زید یہ صَرفہ ہندہ کے زرِ مہر سے منہا نہیں کر سکتا اور اگر ہندہ کے زرِ مہر سے کی ہے، یعنی بوقتِ تجہیز و تکفین یہ نیت کر لی ہے کہ یہ تجہیز و تکفین ہندہ کے زرِ مہر سے کرتا ہوں تو بر تقدیر صحتِ نکاح مذکور زید یہ صرف ہندہ کے زرِ مہر سے منہا کر سکتا ہے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ 3۔ زید پر بر تقدیر صحتِ نکاح مذکور ہندہ کا کل زرِ مہر واجب الادا ہے، مگر چونکہ زید ہندہ کے نصف ترکہ کا وارث ہے، لہٰذا نصف مہرِ ہندہ زید کے ذمہ سے ساقط ہوگیا اور باقی نصف زید کے ذمہ واجب الادا ہے، جو ہندہ کے دیگر ورثہ کا حق ہے اور یہ آیتِ کریمہ:﴿وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ﴾ (الآیۃ) [اور اگر تم انھیں اس سے