کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 477
پہلے اس کے ولی کو حکم دے کہ وہ عورت کو نکاح سے روکنے والے عمل سے باز آجائے، اگر تو وہ یہ بات مان لے تو ٹھیک، ورنہ اس کے اس عمل پر اصرار کی صورت میں سلطان اس کا نکاح کرا دے] مشکوۃ (ص: ۲۶۲) میں ہے: عن عائشۃ أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( أیما امرأۃ نکحت بغیر إذن ولیھا، فنکاحھا باطل، فنکاحھا باطل، فنکاحھا باطل ۔۔۔ فالسلطان ولي من لا ولي لہ )) [1] (رواہ أحمد والترمذي و أبو داود و ابن ماجہ والدارمي) [سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ بلاشبہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل (کالعدم) ہے، جس کا کوئی ولی (سرپرست) نہ ہو، بادشاہ اس کا ولی (سرپرست) ہے] صحیح بخاری (۳/ ۱۵۲) میں ہے: ’’باب من قال: لا نکاح إلا بولي، لقول اللّٰه تعالیٰ:﴿فَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ﴾ فدخل فیہ الثیب، وکذلک البکر، وقال:﴿وَ لَا تُنْکِحُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَتّٰی یُؤْمِنُوْا﴾ وقال:﴿وَاَنْکِحُوْا الْاَیَامٰی مِنْکُمْ۔۔۔﴾ أخبرني عروۃ بن الزبیر، أن عائشۃ زوج النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أخبرتہ أن النکاح في الجاھلیۃ کان علی أربعۃ أنحاء، فنکاح منھا نکاح الناس الیوم، یخطب الرجل إلی الرجل ولیتہ أو ابنتہ فیسبقھا ثم ینکحھا ۔۔۔ فلما بعث محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم بالحق ھدم نکاح الجاھلیۃ کلہ إلا نکاح الناس الیوم۔۔۔ عن الحسن قال:﴿فَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ﴾ قال: حدثني معقل بن یسار أنھا نزلت فیہ۔ قال: زوجت أختا لي من رجل فطلقھا حتی إذا انقضت عدتھا، جاء یخطبھا، فقلت لہ: زوجتک، و فرشتک، وأکرمتک، فطلقتَھا، ثم جئت تخطبھا، لا و اللّٰه لا تعود إلیک أبدا، وکان رجلا لا بأس بہ، وکانت المرأۃ ترید أن ترجع إلیہ، فأنزل اللّٰه ھذہ الآیۃ﴿فَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ﴾ فقلت: الآن أفعل یا رسول اللّٰه ، قال: فزوجھا إیاہ‘‘[2]و اللّٰه تعالیٰ أعلم [باب: جس نے کہا کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا، کیونکہ الله تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’پس تم ان کو مت روکو۔‘‘ اس میں ثیبہ اور باکرہ سب داخل ہیں ۔ نیز الله تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اور (اپنی عورتیں ) مشرک مردوں کے نکاح میں نہ دو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں ۔‘‘ نیز اس کا فرمان ہے: ’’اور اپنے میں
[1] مسند أحمد (۶/ ۶۶) سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲۰۸۳) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۱۰۲) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۸۷۹) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۸۳۷)