کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 471
دیا اور لڑکی نابالغہ تین چار روز کے لیے اپنی سسرال بھی گئی، اس کے بعد آج تک اپنی سسرال نہیں گئی۔ اب بالکل بالغ ہے اور نکاح سابق کو ناپسند کرتی ہے اور اپنی سسرال جانا نہیں چاہتی ہے، چونکہ اس کا شوہر بالکل آوارہ ہے اور اس کا شوہر بھی مخاطب نہیں ہوتا ہے، ایسی حالت میں بلا طلاق کے اس لڑکی کا نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں ؟ جواب: عورت شرعاً ولی نہیں ہوسکتی، پس ہندہ نے جو اپنی نابالغہ لڑکی کا عقد ایک نابالغ لڑکے سے کرا دیا، یہ نکاح بلا، اذنِ ولی ہوا اور نکاح جو بلا اِذنِ ولی ہو، شرعاً باطل ہے، لہٰذا ایسی حالت میں بلاطلاق کے اُس لڑکی کا نکاح جدید ہوسکتا ہے۔ مشکوۃ (ص: ۲۶۲) میں ہے: عن عائشۃ أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( أیما امرأۃ نکحت بغیر إذن ولیھا فنکاحھا باطل، فنکاحھا باطل، فنکاحھا باطل )) [1]الحدیث (رواہ أحمد والترمذي و أبو داود و ابن ماجہ والدارمي) [عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے] نیز مشکوۃ (ص: ۲۶۳) میں ہے: عن أبي ھریرۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( لا تزوج المرأۃ المرأۃ ولا تزوج المرأۃ نفسھا، فإن الزانیۃ ھي التي تزوج نفسھا )) [2] (رواہ ابن ماجہ) [ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت کسی عورت کا نکاح نہ کرے، نہ عورت خود اپنا نکاح کرے، کیوں کہ بدکار عورت ہی اپنا نکاح خود کرتی ہے] سوال: زینب نے اپنی بیٹی ہندہ کا نکاح نو برس کی عمر میں جو آج تک نابالغ ہے، بوکالت عمرو اجنبی کے زید سے پڑھا دیا۔ زید چار مہینے تک ہندہ کو کھانا خرچ دیتا اور اس کے گھر آتا جاتا رہا۔ اب تین برس سے کھانا خرچ نہیں دیتا، نہ ہندہ سے سروکار رکھتا ہے۔ تین مرتبہ پنچایت بھی ہوئی کہ زید خواہ ہندہ کو کھانا خرچ دے، آمد و رفت رکھے، خواہ جس صورت سے ہو، اس سے شرعی طور پر بے سروکار ہوجائے، لیکن باوجود خبر دینے اور تاکید کرنے کے بھی زید پنچایت میں حاضر نہ ہوا۔ لوگ خود اس کے مکان پر گئے، تاکہ کہیں کہ زید دو راہ میں سے ہندہ کی ایک راہ کر دے۔ زید خبر پاتے ہی روپوش ہوگیا، دو ڈھائی برس ہوئے کہ پختہ خبر نہیں ملتی کہ زید کہاں ہے؟ صحیح و سالم زندہ ہے کہ مر گیا؟ اب ہندہ کی خلاصی کی کیا صورتیں ہیں ؟ تحریر ہوں ۔ جواب: ہندہ کا نکاح جو زید سے ہوا ہے، یہ نکاح بولایتِ عورت، یعنی بولایتِ زینب مادر ہندہ کے ہوا ہے اور نکاح
[1] مسند أحمد (۶/ ۴۷) سنن الدارمي (۲/ ۱۸۵) سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲۰۸۳) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۱۰۲) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۸۷۹) [2] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۸۸۲)