کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 461
حتی تبلغ، ولا یجوز الخیار في النکاح، وھو قول سفیان الثوري والشافعي وغیرھما من أھل العلم‘‘ و اللّٰه أعلم بالصواب [یتیمہ (نابالغہ) کا نکاح کرانے میں اہلِ علم کا اختلاف ہے۔ بعض اہلِ علم کا یہ خیال ہے کہ جب یتیمہ (نابالغہ) کا نکاح کر دیا جائے تو اس کے بالغ ہونے تک اس کا نکاح موقوف رہے گا۔ پھر جب وہ بالغ ہوجائے تو اپنے نکاح کی اجازت اور اس کے فسخ کرنے کا اختیار ہوگا۔ بعض تابعین وغیرہ کا یہ موقف ہے۔ بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ یتیمہ (نابالغہ) کے بالغ ہونے تک اس کا نکاح جائز نہیں ہے اور نکاح میں اختیار دینا بھی جائز نہیں ہے، چنانچہ امام سفیان ثوری اور شافعی رحمہما اللہ وغیرہ اہلِ علم کا یہی موقف ہے۔‘‘ أملاہ محمد عبد اللّٰه ، مدرس أول مدرسہ أحمدیہ آرہ۔ قد أصاب من أجاب، و اللّٰه أعلم بالصواب، أبو محمد إبراہیم۔ أصاب من أجاب، و اللّٰه أعلم بالصواب محمد ضمیر الحق الآروي، عفي عنہ۔ الجواب صحیح۔ شیخ حسین بن محسن عرب۔ الجواب صحیح۔ أبو المعالي محمد إسماعیل، عفي عنہ۔ سوال: 1۔ جمیلۃ النساء کے ورثا حسبِ ذیل ہیں : 1۔علاتی دادا 2۔پھوپھی 3۔خالہ 4۔ماموں ۔ پس ان میں سے جمیلۃ النساء نابالغہ کا ولی جائز، جس کی اجازت سے اس کا نکاح ہوسکے، کون ہے؟ 2۔ جمیلۃ النساء کی مادر مظہر النساء نے اپنی وفات کے دس بارہ گھنٹہ قبل بغیر اجازت علاتی دادا کے جمیلۃ النساء نابالغہ کا نکاح اپنے برادر زاد سے کر دیا، جس کو علاتی دادا نے ناپسند کیا۔ پس یہ نکاح جائز ہے یا نہیں ؟ اگر ناجائز ہے تو انفساخ کی ضرورت ہے یا نہیں اور علاتی دادا کو بغیر کسی کار روائی و انتظار بلوغ اس کے عقد کا اختیار حاصل ہے یا نہیں ؟ 3۔ جمیلۃ النساء اپنے ماموں کے قبضہ میں ہے۔ پس علاتی دادا اپنی ولایت کے حقوق سے بلا انتظار بلوغ نابالغہ کا نکاح کر سکتا ہے یا نہیں ؟ 4۔ اگر عدالت مجاز اس نابالغہ کو پرورش کے لیے علاتی دادا کے علاوہ دوسرے کے سپرد کر دے تو اس کو نکاح کر دینے کا بھی اختیار حاصل ہے یا نہیں اور علاتی دادا اس کے کیے ہوئے نکاح کو اپنی عدمِ رضا سے فسخ کر سکتا ہے یا نہیں ؟ 5۔ ولی جائز نے نکاحِ نابالغہ کیا ہے، پس بحالتِ بلوغ نابالغہ کو اس کے فسخ کا اختیار حاصل ہے یا نہیں ، جیسا کہ ناجائز نکاح کے فسخ کا اختیار ہوتا ہے؟ 6۔ مطابق شجرہ دادہالی و نانہالی ورثاء جمیلۃ النساء نابالغہ موجود ہیں ، پس ولایت، یعنی حق پرورش کے لیے کس شخص کو ترجیح ہے؟ جواب: 1۔ان میں سے جمیلۃ النساء کا ولی صرف علاتی دادا، یعنی باپ کا چچا ہے اور کوئی نہیں ۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔