کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 440
در حقیقت ایمانی ہے، پورا کرے۔ دوسرے اس کے مال میں کہ وہ موافق دستور کے اور حسبِ حیثیت اس کو مہر و نان پارچہ وغیرہ ضرورتوں کے لیے خرچ دے۔ پہلے حق کی میعاد شارع نے نہایت چار ماہ تک رکھی ہے، اس کے بعد اس حق کو باوجود استطاعت شوہر کے روکنے پر عورت کو طلاق لینے کا حق عطا کیا ہے۔ جو شخص قسم کھا لے یا بغیر قسم کے اپنی عورت کو یہ کہہ دے کہ میں اس کے پاس نہ جاؤں گا اور سالہا سال اس پر عمل کرے، اس کی عورت چار ماہ تک اس کا انتظار کرے گی اور اس کے بعد وہ طلاق لینے کی مستحق ہوجائے گی۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: ﴿لِلَّذِیْنَ یُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَآئِھِمْ تَرَبُّصُ اَرْبَعَۃِ اَشْھُرٍ فَاِنْ فَآئُ وْ فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ* وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ﴾ [سورۂ بقرۃ، رکوع ۲۸] یعنی جو لوگ اپنی ازواج کے پاس نہ جانے کی قسم کھا لیں ، ان کے رجوع کا انتظار چار ماہ تک ہوگا، پھر اگر وہ رجوع کریں تو الله تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ اگر وہ طلاق کا ارادہ کر لیں تو الله اس کو سننے جانے والا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ اصحاب کا فتویٰ ہے کہ چار ماہ گزرنے کے بعد ان لوگوں کو حاکموں کے سامنے حاضر کیا جائے گا، تاکہ وہ عورتوں کی طرف رجوع کریں یا ان کو طلاق دیں ۔ یہ منتقی و نیل الاوطار (۶/ ۱۸۴) میں منقول ہے۔ بغیر قسم کھانے کے بھی جو لوگ گھر میں رہ کر یا سفر اور جنگوں میں شامل ہونے کی وجہ سے گھر سے غیر حاضر رہیں ، ان کے حق میں بصورت حاضری وطن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بحکم آیتِ قرآن شریف چوتھے مہینے عورت کی حاجت روائی کا حکم کرنے اور بصورت غیر حاضری یا سفر کے چوتھے مہینے اپنی عورتوں کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاریخ الخلفاء کے صفحہ (۹۶ و ۹۷) میں روایت ہے: ’’أخرج عبد الرزاق في مصنفہ عن قتادۃ والشعبي قال: جاء ت عمر رضی اللّٰه عنہ امرأۃ فقالت: زوجي یقوم اللیل، ویصوم النھار۔ فقال عمر: لقد أحسنت الثناء علی زوجک۔ فقال کعب: لقد شکت۔ فقال عمر رضی اللّٰه عنہ : کیف؟ قال: تزعم أنہ لیس لھا من زوجھا نصیب۔ قال: فإذا قد فھمت ذلک، فاقض بینھما۔ فقال: یا أمیر المؤمنین: أحل اللّٰه لہ من النساء أربعا، فلھا من کل أربعۃ أیام یوم، ومن کل أربع لیال لیلۃ،[1] وأخرج عن ابن جریج قال: أخبرني من أصدقہ أن عمر رضی اللّٰه عنہ بینا ھو یطوف، سمع امرأۃ تقول: تطاول ھذا اللیل واسود جانبہ وأرقني أن لا خلیل ألاعبہ فلو لا حذار اللّٰه لا شییٔ مثلہ لزحزح من ھذا السریر وجوانبہ فقال عمر رضی اللّٰه عنہ : مالک؟ قالت: أَغْرَبْتَ زوجي منذ أشھر، وقد اشتقت إلیہ۔ قال: أردت
[1] مصنف عبد الرزاق (۷/ ۱۴۹)