کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 439
[امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب چار سال مکمل ہوجائیں تو قاضی اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی کرا دے، وہ عورت عدتِ وفات گزارے اور پھر جس سے چاہے نکاح کر لے، کیونکہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس شخص کے متعلق یہی فیصلہ کیا تھا، جسے مدینے سے جنات اٹھا کر لے گئے تھے] ’’نصب الرایۃ لأحادیث الہدایۃ‘‘ (۲/ ۱۶۵) میں ہے: ’’روی مالک في الموطأ عن یحییٰ بن سعید عن سعید بن المسیب أن عمر بن الخطاب قال: أیما امرأۃ فقدت زوجھا فلم تدر أین ھو، فإنھا تنتظر أربع سنین، ثم تعتد أربعۃ أشھر وعشرا، ثم تحل۔ انتھی، ورواہ عبد الرزاق في مصنفہ: أخبرنا ابن جریج حدثنا یحییٰ بن سعید بہ، وزاد: و تنکح إن بدا لھا۔ انتھی، أثر آخر: رواہ ابن أبي شیبۃ في مصنفہ: حدثنا عبد الأعلیٰ عن معمر عن الزھري عن سعید بن المسیب أن عمر بن الخطاب و عثمان بن عفان قالا في امرأۃ المفقود: تربص أربع سنین، و تعتد أربعۃ أشھر وعشرا‘‘ و اللّٰه تعالیٰ أعلم [امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں یحییٰ بن سعید سے روایت کیا ہے، وہ سعید بن المسیب سے روایت کرتے ہیں کہ یقینا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس عورت کا خاوند گم ہوجائے، حتی کہ اسے کچھ معلوم نہ ہو کہ وہ کہاں ہے تو وہ عورت چار سال تک اس کا انتظار کرے اور پھر چار ماہ دس دن عدت گزار کر حلال ہو جائے۔ عبد الرزاق رحمہ اللہ نے اسے اپنی مصنف میں یوں روایت کیا ہے کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انھوں نے کہا کہ یحییٰ بن سعید نے ہمیں یہ بیان کیا۔ انھوں نے اس روایت میں یہ الفاظ زائد بیان کیے: اگر وہ چاہے تو کہیں نکاح کر لے۔ ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے اپنی مصنف میں ایک اور اثر روایت کیا ہے کہ ہمیں عبد الاعلیٰ نے بیان کیا، انھوں نے معمر سے روایت کیا، انھوں نے زہری سے روایت کیا، انھوں نے سعید بن مسیب سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اس عورت کے متعلق فرمایا، جس کا شوہر گم ہوچکا ہو، وہ چار سال تک انتظار کرے اور چار ماہ دس دن عدت گزارے] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۱۱؍ شعبان ۱۳۳۰ھ) سوال: ایک شخص زید عرصہ چار سال سے افریقہ چلا گیا، پیچھے اس جگہ اپنی بیوی منکوحہ کو چھوڑ گیا۔ تین سال تک اس نے دو سو روپیہ بھیج دیا۔ اب سنا جاتا ہے کہ سال بھر سے وہ خمر خواری میں مشغول ہے اور کوئی عورت بھی بغیر نکاح کے رکھے ہوئے ہے اور وہ کہتا ہے کہ میں وطن کو کبھی جاتا ہی نہیں نہ وہ اب خرچ دیتا ہے اور نہ آباد کرتا ہے نہ چھوڑتا ہے۔ ایسی صورت میں اس عورت کو کیا کرنا چاہیے؟ جواب: عورت منکوحہ کے شوہر کے ذمہ دو حق ہیں ۔ ایک اس کی ذات اور جان میں کہ وہ اس کی حاجت نفسانی کو، جو