کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 436
﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّ بِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِھِمْ﴾ [سورۃ نساء: ۳۴] [مرد عورتوں پر نگران ہیں ، اس وجہ سے کہ الله نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا] اس سے ثابت ہوا کہ عقدِ نکاح کے متعلق دلہن کی جانب کوئی خرچ نہیں ہے۔ اگر دلہن کی جانب بھی خرچ ہوتا تو اس کو بھی حکومت کا کچھ حصہ مرد پر دیا جاتا، کیونکہ حاکم ہونے کی دوسری وجہ مال کا خرچ کرنا ہی فرمایا ہے، حالانکہ عورت کو مرد پر حکومت کا حصہ کچھ بھی نہیں دیا گیا، بلکہ صاف فرمایا:﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ﴾ یعنی مرد عورتوں پر حاکم ہیں ۔ پس جو دلہن کے دادا نے کہا ہے کہ ’’میری اس میں خوشی ہے‘‘ اس کو بدل کر یوں کہنا مناسب ہے کہ الله و رسول کی جس میں خوشی ہے، اس میں میری خوشی ہے، کیونکہ جو کچھ میرے پاس ہے، سب الله کا ہی دیا ہوا ہے اور در حقیقت سب اسی کا ہے، جیسا کہ میں خود اسی کا ہوں ۔ پھر مجھے کیا اختیار ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ کروں اور کیا خوب بات ہوتی کہ دلہن کے دادا کو جو کچھ اس دعوت میں خرچ کرنے کا ارادہ تھا، وہ سب دلہن اور نوشہ دونوں کو دے دیتا کہ اس میں دونوں کا فائدہ اور صلہ رحمی ہے، جو بڑے ثواب کا کام ہے اور شرع شریف کے بھی خلاف نہیں ہے، بلکہ عین رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے موافق ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری (۱/ ۱۶۰ چھاپہ مصر) کتاب الانبیاء، ذکر بنی اسرائیل میں بروایت ابوہریرہ مرفوعاً مذکور ہے کہ ایک شخص نے کسی سے ایک زمین خریدی۔ خریدنے کے بعد اس زمین میں اشرفیوں کا بھرا ایک گھڑا پایا۔ مشتری سے کہا کہ یہ مال تمھارا ہے، تم اسے لے لو، اس لیے کہ میں نے صاف زمین خریدی ہے، اشرفیاں نہیں خریدی ہیں ۔ بائع نے کہا: میں تو اسے نہیں لینے کا، اس لیے کہ میں تمھارے ہاتھ زمین اور جو کچھ زمین میں ہے، سب بیچ دی ہے۔ آخر ان دونوں نے ایک شخص کو پنچ مانا۔ پنچ نے دونوں کا بیان سن کر پوچھا کہ تم دونوں کی اولاد بھی ہے؟ ایک نے کہا کہ ہاں میرے ایک لڑکا ہے۔ دوسرے نے کہا کہ میری ایک لڑکی ہے۔ پنچ نے یہ فیصلہ کر دیا کہ تم دونوں اپنے لڑکے اور لڑکی کو آپس میں بیاہ دو اور یہ اشرفیاں ان دونوں پر خرچ کر دو۔ صحیح بخاری کی یہ عبارت ہے: عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: قال النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( اشتریٰ رجل من رجل عقارا فوجد الرجل الذي اشتری العقار في عقارہ جرۃ، فیھا ذھب، فقال لہ الذي اشتری العقار: خذ ذھبک مني، إنما اشتریت منک الأرض، ولم أبتع منک الذھب، وقال الذي لہ الأرض: إنما بعتک الأرض، وما فیھا، فتحاکما إلی رجل فقال الذي تحاکما إلیہ: ألکما ولد؟ قال أحدھما: لي غلام، و قال الآخر: لي جاریۃ، قال: انکحوا الغلام الجاریۃ، وأنفقوا