کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 414
اس عورت کو جہاں کی تہاں پہنچوا دے، اس کے سوا اور کوئی صورت نہیں ہے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔مہر مدرسہ۔ (۲۸؍ ستمبر ۸۹۵ء) سوال: ایک عورت کی نسبت مقرر تھی۔ نکاح کے وقت باراتی اور ناکح عورت کے مکان پر آئے۔ عورت نمازی تھی، جب کہ باراتی اور ناکح سب لوگ جاہل اور بے نمازی و مشرک تھے، اس وقت ناکح کو قاضی نے ہر بات سے توبہ کرا کے اس عورت سے نکاح پڑھا دیا۔ تھوڑے دنوں کے بعد وہ عورت اپنی سسرال گئی۔ وہاں وہ نماز پڑھنے لگی، اس وجہ سے وہاں کے لوگ بوجہ رد و بدل عقیدہ کے اس کو ناپسند کرتے تھے اور عورت بھی اپنی شوہر کو مذہبی پھوٹ کی وجہ سے ناپسند کرتی تھی، اس وجہ سے بے پوچھے اپنے میکہ چلی آئی۔ کئی دنوں کے بعد اس کا شوہر اس کی چاہت کی وجہ سے اپنے سسرال گیا تو لوگوں نے میاں بیوی میں ملاپ کرانا چاہا، مگر لوگوں نے اس عورت کو یہ بھرا دیا کہ تیرا نکاح ٹھیک نہیں ہوا، اس وجہ سے اس عورت نے دوسرے مرد کے ساتھ چمپت ہونے کی ٹھان لی ہے تو بے پہلے شوہر کے طلاق دیے دوسرے سے نکاح جائز ہے یا نہیں اور پہلے شوہر کے ساتھ نکاح درست ہوا یا نہیں ؟ جواب: بغیر طلاق دیے ہوئے دوسرے مرد سے نکاح اس عورت کا درست نہیں ہوگا اور اس عورت کا نکاح پہلے مرد سے درست ہوا تھا۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ولد الزنا سے نکاح کرنے کا حکم: سوال: ایک لڑکا حرام زادہ ہے، یعنی زنا سے اس کی پیدایش ہے۔ اس لڑکے سے ایک لڑکی حلال زادی ہے، یعنی حلال پیدایش سے ہے۔ آیا ان دونوں لڑکی لڑکے سے نکاح از روئے قرآن مجید صحیح و درست ہوگا یا نہیں ؟ المستفتي: عبد الرحیم، موضع چھوٹی مشنگری۔ ڈاکخانہ پور ندرپور۔ ضلع بیزمھوم جواب: اس نکاح کے درست نہ ہونے کی وجہ کوئی معلوم نہیں ہوتی۔ اگر کوئی شخص اس کو نادرست بتائے تو اس کا بار ثبوت اس کے ذمہ ہے۔ اگر وہ شخص اس کا کوئی ثبوت دے دے تو سائل اس ثبوت کو یہاں بھیج کر اس کا حال دریافت کرے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۲؍ شوال ۱۳۲۶ھ) سوال: ایک عورت اپنے آپ کو صحیح النسب جان کر کہتی ہے کہ میں خاوند کے پاس نہیں جاتی۔ میرا خاوند ولد الزنا ہے۔ اگر میں خاوند کے پاس جاؤں گی تو میری اولاد بھی حرامی ہوگی اور میرا نکاح اس کے ساتھ درست نہیں اور عورت اور اس کے والدین اور غیر لوگ بھی کہتے ہیں کہ عورت صحیح النسب کا نکاح مرد ولد الزنا سے شرع شریف میں درست نہیں ہے اور ولد الزنا دوزخی ہے۔ سو یہ کہنا عورت اور اس کے والدین اور غیر لوگوں کا صحیح ہے یا نہیں ؟ موافق قرآن و حدیث و اقوالِ صحابہ بسند صحیح بتفصیل جواب تحریر فرمائیں ۔ جواب: عورت یا اس کے والدین یا اور لوگوں کا یہ کہنا کہ عورت صحیح النسب کا نکاح مرد ولد الزنا سے شرع شریف میں