کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 413
افسوس شیطان نے بڑا دھوکا دیا۔ الله تعالیٰ سچ فرماتا ہے: ﴿ اَمْ لَھُمْ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوْا لَھُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْم بِہٖ اللّٰہُ﴾ [الشوری: ۲۱] [یا ان کے لیے کچھ ایسے شریک ہیں ، جنھوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ مقرر کیا ہے، جس کی الله نے اجازت نہیں دی؟] خدا تعالیٰ ہم لوگوں کو سمجھ اور توفیق دے۔ الحمد للّٰه رب العالمین، و صلی اللّٰه تعالیٰ علی خیر خلقہ محمد وآلہ وأصحابہ أجمعین۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه الغازیفوري شادی شدہ عورت سے نکاح کا حکم: سوال: ایک عورت مسلمہ کا نکاح اس کے ماں باپ نے لڑکپن میں کر دیا تھا۔ وہ لڑکپن ہی میں وہاں سے بھاگ آئی۔ جب بالغہ ہوئی تو ایک دوسرے مرد مسلمان سے اس نے نکاح کیا اور ایک رات کے بعد اس نے اس کو طلاق دیا۔ تب ایک تیسرے سے نکاح کیا، اس کے یہاں ایک زمانہ تک رہ کر چلی گئی۔ اب ایک چوتھے نے نکاح کیا ہے اور وہاں وہ عورت ابھی تک موجود ہے اور وہ دو شوہر اس کے جنھوں نے طلاق نہیں دیا ہے، یعنی (پہلے اور تیسرے) مرد فاسق ہیں اور اب جس کے پاس ہے، وہ پڑھے لکھے پابند صوم و صلاۃ ہیں اور یہ عورت بھی جیسا کہ اس کی سوانح سے ظاہر ہے، پہلے فاسقہ تھی، مگر اب نہیں ہے تو یہ نکاح جائز ہوگا یا نہیں ؟ بینوا تؤجروا۔ جواب: صورت مسؤلہ میں باستثناے اول نکاح کے اور سب نکاح ناجائز اور حرام ہوئے، اس لیے کہ یہ عورت جس کا ذکر سوال میں ہے، اول نکاح سے شوہر دار ہوچکی تو اس کے جو اور نکاح ہوتے گئے، سب شوہر دار عورت سے ہوتے گئے اور شوہر دار عورت سے نکاح ناجائز اور حرام ہے۔ لقولہ تعالیٰ:﴿وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ﴾ [سورۂ نساء، رکوع ۴] یعنی شوہر دار عورتیں تم پر حرام کی گئیں ۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ) سوال: اگر کوئی حالتِ نشہ میں یا بباعث جنون و دیوانگی کے کسی عورت کو جو اپنے سسرال جاتی ہو، کہاروں کو ملا کر اور کچھ روپیہ دے کر اپنے گھر پہنچوائے اور بعد لانے کے اس کو خوفِ خدا آئے اور توبہ کرے اور کسی وقت اس عورت سے ہم صحبت نہیں ہوا تو ایسی حالت میں کیا کرنا چاہیے، اس کو نکاح میں در لائے یا اس کے مکان یا سسرال پہنچوا دے؟ لیکن اس عورت کو لائے ہوئے عرصہ پندرہ بیس دن کا ہوا، مکان وغیرہ پہنچوانے سے اس کے ماں باپ یا شوہر رکھنے پر راضی نہیں ہوگا اور نہ رکھے گا تو ایسی حالت میں کیا کرنا چاہیے اور اس کا شوہر طلاق بھی نہیں دیتا ہے؟ جواب: وہ شخص اس عورت کو نکاح میں نہیں لا سکتا، کیونکہ وہ عورت شوہر دار ہے اور شوہر دار عورت سے نکاح درست نہیں ہے۔﴿وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ﴾ [سورۂ نساء، رکوع ۴] یعنی شوہر دار عورتیں تم پر حرام کی گئیں ۔