کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 404
[اور نکاح کی گرہ پختہ نہ کرو، یہاں تک کہ لکھا ہوا حکم اپنی مدت کو پہنچ جائے] جب دوسری عدت بھی بالاستقلال ختم ہوجائے، تب اگر دوسرا نکاح کرے تو وہ نکاح صحیح ہوگا۔ ’’التلخیص الحبیر‘‘ (ص: ۳۲۸) میں ہے: ’’أما قول عمر فرواہ مالک، والشافعي عنہ عن ابن شھاب، عن سعید بن المسیب و سلیمان بن یسار أن طلیحۃ کانت تحت رشید الثقفي۔ فطلقھا البتۃ فنکحت في عدتھا فضربھا عمر، و ضرب زوجھا بالدرۃ ضربات، وفرق بینھما، ثم قال عمر: أیما امرأۃ نکحت في عدتھا فإن کان زوجھا الذي تزوجھا لم یدخل بھا فرق بینھما، ثم اعتدت بقیۃ عدتھا من زوجھا الأول، وکان خاطبا من الخطاب، وإن کان دخل فرق بینھما، ثم اعتدت بقیۃ عدتھا من زوجھا الأول، ثم اعتدت من الآخر، ثم لم ینکحھا أبدا۔ قال ابن المسیب: ولھا مھرھا بما استحل منھا۔ قال البیھقي: وروی الثوري عن أشعث عن الشعبي عن مسروق عن عمر أنہ رجع فقال: لھا مھرھا، ویجتمعان إن شاء۔ ’’أما قول علي فرواہ الشافعي من طریق زاذان عنہ أنہ قضیٰ في التي تزوج في عدتھا أنہ یفرق بینھما، ولھا الصداق بما استحل من فرجھا، وتکمل ما أفسدت من عدۃ الأول، وتعتد من الآخر، و رواہ الدارقطني والبیھقي من حدیث ابن جریج عن عطاء عن علي نحوہ‘‘[1] اھ [عمر رضی اللہ عنہ کے قول کو امام مالک و شافعی رحمہما اللہ نے اس سے ابن شہاب کے واسطے سے روایت کیا ہے، وہ سعید بن المسیب اور سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہیں کہ بلاشبہ طلیحہ، رشید الثقفی کے نکاح میں تھی۔ رشید نے اسے طلاق بتہ دے دی تو طلیحہ نے اپنی عدت کے دوران میں نکاح کر لیا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اور اس کے خاوند کو درے مارے اور ان کے درمیان جدائی کروا دی۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جو عورت اپنی عدت میں نکاح کر لے تو اگر اس کے اس خاوند نے اس سے دخول نہیں کیا تو ان کے درمیان جدائی کروا دی جائے گی، پھر وہ اپنے پہلے خاوند کی بقیہ عدت گزارے گی اور یہ (دوسرا خاوند) دوسرے پیغامِ نکاح دینے والوں کے ساتھ پیغامِ نکاح دے سکتا ہے اور اگر اس نے دخول کر لیا ہے تو بھی ان کے درمیان جدائی کروائی جائے گی۔ پھر وہ پہلے خاوند کی بقیہ عدت گزارے گی، پھر دوسرے خاوند کی عدت گزارے گی اور پھر یہ (دوسرا خاوند) کبھی اس سے نکاح نہیں کرے گا۔ ابن المسیب نے کہا: دوسرا خاوند اسے مہر دے گا، کیونکہ اس نے عورت کی عصمت کو اپنے اوپر حلال کیا۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے کہا: سفیان ثوری رحمہ اللہ نے اشعث سے روایت کیا ہے، انھوں نے شعبی سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے
[1] التلخیص الحبیر (۳/ ۲۳۶)