کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 387
ہوگیا اور حج اس پر فرض ہوگیا تو اُس نے جو زید کے شامل حج کیا، حج فرض ادا کیا، لہٰذا وہ حج ادائے فرض کے لیے کافی ہوگیا۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ 2۔ اس صورت میں کہ خالد کے پاس دس بیگہ زمین ہے اور نقود نہیں ہیں ، آیا خالد پر حج فرض ہے یا نہیں اور زمین بیچ کر حج کو جا سکتا ہے یا نہیں ؟ اصل اس باب میں آیتِ کریمہ:﴿وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا﴾ [آل عمران: ۹۷] [اور الله کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج (فرض) ہے، جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے] ہے اور اس آیتِ کریمہ میں استطاعت کی قید ہے، پس بغیر استطاعت حج فرض نہیں ہے، پس خالد کے پاس جو دس بیس بیگہ زمین ہے، جس سے وہ گزران کرتا ہے اور نقود نہیں ہیں ، اگر اس زمین کو بیچ کر اور جن لوگوں کا خرچ اس پر فرض ہے، ان کا خرچ اپنے واپس آنے تک دے کر باقی روپیہ سے حج کر سکتا ہو اور حج سے فارغ ہونے کے بعد اپنے گزر کی صورت بغیر بھیک مانگے ہوئے نکال سکتا ہو تو وہ صاحبِ استطاعت ہے، اس پر حج فرض ہے، حج کر آئے، ورنہ اس پر حج فرض نہیں ہے، لقولہ تعالیٰ: ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَا یُنْفِقُوْنَ قُلِ الْعَفْوَ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّکُمْ تَتَفَکَّرُوْنَ * فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ﴾ [البقرۃ: ۲۱۹، ۲۲۰] [اور وہ تجھ سے پوچھتے ہیں کیا چیز خرچ کریں ؟ کہہ دے جو بہترین ہو۔ اس طرح الله تعالیٰ تمھارے لیے کھول کر آیات بیان کرتا ہے، تاکہ تم غور و فکر کرو۔ دنیا اور آخرت کے بارے میں ] و اللّٰه أعلم کتبہ: محمد عبد اللّٰه کیا اپنے حج سے پہلے حجِ بدل کر سکتا ہے؟ سوال: ایک شخص ایک زن متوفیہ کی جانب سے حجِ بدل فرض کرنا چاہتا ہے اور ابھی تک اس نے حج بالکل ادا نہیں کیا، کیونکہ حج اس پر فرض نہیں ، وہ متوفیہ کی طرف سے حج بدل کرنا چاہتا ہے۔ کیا یہ حج متوفیہ کی طرف سے ادا ہوجائے گا یا نہیں ؟ مطابق قرآن و حدیث جواب عنایت فرمایا جائے۔ عبدالقیوم ڈاک خانہ کانبواڑہ۔ موضع بمبنی۔ ضلع سیونی چھپارہ (۲۹؍ جمادی الثانی) جواب: حدیث جو اس بارے میں وارد ہوئی ہے، اس سے تو صاف یہی ثابت ہوتا ہے کہ جس نے اپنی طرف سے حج نہ کیا ہو، وہ دوسرے کی طرف سے حجِ بدل نہیں کر سکتا، لیکن چونکہ اس حدیث میں کچھ تھوڑا ضعف ہے، اس وجہ سے یہ مسئلہ اختلافی ہوگیا ہے، مگر احوط یہی ہے کہ جو پہلے خود اپنی طرف سے حج کر چکا ہو، وہی دوسرے کی طرف سے حج بدل کرے، اور وہ حدیث یہ ہے: عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم سمع رجلا یقول: لبیک عن شبرمۃ۔ قال: (( من شبرمۃ؟))