کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 376
غریب بھذا اللفظ‘‘[1] اور حافظ ابن حجر فرماتے ہیں : ’’لم أجدہ ھکذا‘‘[2] [مجھے یہ حدیث اس طرح نہیں ملی] پس جب تک اس حدیث کا پتا اس لفظ کے ساتھ ٹھیک نہیں معلوم ہوتا، اس حدیث سے استدلال کیسے صحیح ہوگا؟ اس حدیث سے استدلال کرنے والے کو لازم ہے کہ اولاً یہ بتائے کہ یہ حدیث کس کتاب کی ہے اور صحیح ہے یا ضعیف؟ پھر بعد اس کے اس سے استدلال کا قصد کرے۔ وجوبِ کفارہ پر بخاری اور مسلم کی یہ ایک روایت بھی پیش کی جاتی ہے: ’’عن أبي ھریرۃ أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أمر رجلا أفطر في رمضان أن یعتق رقبۃ أو یصوم شھرین متتابعین أو یطعم ستین مسکینا‘‘ [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو، جس نے رمضان کا روزہ توڑا تھا، گردن (غلام، لونڈی) آزاد کرنے کا یا پے در پے دو مہینوں کے روزے رکھنے کا یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم دیا] مگر اس روایت سے بھی احتجاج صحیح نہیں ہے۔ اس حدیث سے وجوبِ کفارہ پر احتجاج صحیح نہ ہونے کی وجہ زیلعی حنفی فرماتے ہیں : ’’ومن أصحابنا من احتج بحدیث أبي ھریرۃ المتقدم، ولیس فیہ حجۃ، لأنھم یحملونہ علیٰ الجماع، قالوا: وقد جاء مبینا في روایۃ جماعۃ عن الزھري نحو عشرین رجلا، ذکرھم البیھقي، فقالوا فیہ: إن رجلا وقع علیٰ امرأتہ في رمضان۔ قال البیھقي: وروایۃ ھؤلاء الجماعۃ عن الزھري مقیدۃ بالوطي أولیٰ بالقبول لزیادۃ حفظھم وأدائھم الحدیث علی وجھہ‘‘[3] [ہمارے اصحاب میں سے وہ بھی ہے جس نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی مذکورہ بالا حدیث سے حجت پکڑی ہے، جب کہ اس میں کوئی حجت نہیں ہے، کیونکہ انھوں نے اس (مذکورہ بالا حدیث) کو جماع پر محمول کیا ہے۔ چنانچہ انھوں نے کہا کہ امام زہری رحمہ اللہ سے تقریباً بیس آدمیوں کی جماعت سے یہ روایت وضاحت کے ساتھ وارد ہوئی ہے، جن کا امام بیہقی رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے۔ ان تمام نے اس حدیث میں یہ وضاحت کی ہے کہ ایک آدمی نے رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ امام زہری رحمہ اللہ سے اس جماعت کی روایت کو وطی کے ساتھ مقید کرنا زیادہ لائق قبول ہے، کیونکہ وہ (اصحابِ زہری) زیادہ حافظ اور اس کو صحیح طرح بیان کرنے والے ہیں ]
[1] نصب الرایۃ (۱/ ۲۷۹) [2] الدرایۃ في تخریج أحادیث الھدایۃ (۱/ ۲۷۹) نیز اسے علامہ ابن ہمام حنفی نے بھی ضعیف کہا ہے۔ فتح القدیر (۲/ ۳۳۸) مرقاۃ المفاتیح (۴/ ۴۳۳) [3] نصب الرایۃ (۲/ ۳۲۸)