کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 372
صاحب کی ایک تحریر شائع ہوئی، جس میں میرے جواب مذکورہ بالا کے آخری حصے پر، جو مستثنیٰ سے تعلق رکھتا ہے، ایک پسندیدہ عالمانہ طریقے سے کچھ بحث کی ہے، جو قابلِ قدر ہے۔ اگر علما اسی طرح کے پسندیدہ عالمانہ طریقے سے آپس میں بحث کر لیا کریں تو بہت کچھ علمی فوائد کے حصول کی امید کی جا سکتی ہے۔ مولانا ممدوح کی بحث حسبِ تفصیل ذیل ہے: 1۔ قسم ثانی کے اشخاص صحیح و مقیم ہوجائیں تو اُن پر قضا لازم ہے یا نہیں ؟ 2۔ ہمارے زمانے کے بعض لوگ خلافِ مسلک جمہور سلف اور خلف ابو مسلم اصفہانی اور اصم کے قولِ مردود کی طرف مائل ہو رہے ہیں کہ ان پر قضا نہیں ہے۔ 3۔ اگر قضا نہ ہو تو قسم ثانی کے مریض اور مسافر قسم اول کے مریض اور مسافر سے اچھے رہے کہ صرف فدیہ پر سے چھوٹ گئے۔ حالانکہ قیاس اس کو مقتضی تھا کہ قسم اول کے لوگ اچھے رہتے، کیونکہ وہ بالکل غیر مستطیع تھے۔ 4۔ اگر قضا لازم ہو تو یہ دریافت طلب ہوگا کہ وجوبِ قضا کی دلیل قرآن شریف سے کیا ہے؟ 5۔ اگر یہ کہا جائے کہ آگے چل کر جو فرمایا:﴿فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ﴾ تو یہ اعتراض ہوگا کہ ایک جگہ مریض اور مسافر سے صرف غیر مستطیع مراد رکھنا اور دوسری جگہ عام کہ مستطیع اور غیر مستطیع دونوں کو شامل ہو، یہ ذرا بعید معلوم ہوتا ہے۔ 6۔ ایک شبہہ اَور اس عاجز کے مسلک پر وارد ہوتا ہے، وہ یہ کہ جس مریض اور مسافر کو بالکل طاقت صوم نہ ہو، اس کو تو فدیہ دینا تا صحتِ کامل نادرست ٹھہرا اور جس کو جہد کے ساتھ طاقت ہو، اس کو فدیہ دینا درست ٹھہرا۔ یہ بھی ذرا بعید معلوم ہوتا ہے۔ امید ہے کہ ان شبہات کو رفع فرمائیں گے۔ اس بحث کا جواب حسبِ تفصیل ذیل ہے: جواب 1 و 4 و5: قسم ثانی کے اشخاص (یعنی قسم ثانی کے مریض اور مسافر) صحیح و مقیم ہوجائیں تو ان پر قضا لازم نہیں ہے اور نہ قضا لازم ہونے کی کوئی وجہ ہے۔ اس لیے کہ اگر انھوں نے روزہ رکھ لیا، جو ان کے لیے فدیہ سے کہیں بہتر ہے تو اس صورت میں عدمِ لزومِ قضا ظاہر ہے اور اگر انھوں نے فدیہ ہی دے دیا تو بھی عدمِ لزومِ قضا ظاہر ہے، اس لیے کہ یہ فدیہ روزے کا مالی معاوضہ ہے۔ جواب نمبر 2: ابو مسلم اصفہانی اور اصم کا قول، جو اس مسئلے میں ہے، مردود کیوں ہے؟ وجہ مردودیت سے اطلاع بخشی جائے کہ اس پر غور کیا جائے اور کیا جمہور کا مجرد قول خود کوئی شرعی دلیل ہے یا اس پر بھی دلیل کی ضرورت ہے؟ اگر شقِ اول حق ہے تو اس کی دلیل ارشاد ہو۔ جواب نمبر 3 و 6: قسم ثانی کے اشخاص پر یہ تنگی ہے کہ اُن پر عین حالتِ مرض یا سفر میں بطورِ واجب مخیر کے دو امروں میں سے ایک امر کا عمل میں لانا فرض ہے کہ وہ لوگ یا تو مشقت اٹھا کر روزہ ہی رکھیں یا مالی معاوضہ یعنی