کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 351
[اس حدیث سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ امامِ وقت (خلیفہ وغیرہ) ہی زکات وصول کرنے اور اسے تقسیم کرنے کا ذمے دار و حق دار ہے، خواہ وہ یہ کام خود کرے یا اپنے کسی نائب سے کروائے] شرح عمدۃ الاحکام (۲/ ۳) میں ہے: ’’قد یستدل بہ علی وجوب إعطاء الزکاۃ للإمام، لأنہ وصف الزکاۃ بکونھا مأخوذۃ من الأغنیاء، فکل ما اقتضیٰ خلاف ھذہ الصفۃ فالحدیث ینفیہ‘‘ اھ [یقینا اس حدیث سے یہ استدلال کیا جاتا ہے کہ زکات امام کو جمع کروانا واجب ہے، کیونکہ اس حدیث نے زکات کے متعلق یہ بیان کیا ہے کہ وہ اغنیا سے لی جائے گی، پس ہر وہ چیز جس کا تقاضا اس صفت کے خلاف ہے تو حدیث اس کی نفی کرتی ہے] ’’نیل الأوطار‘‘ (۴/۱۰) میں ہے: ’’استدل بہ علی أن ولایۃ قبض الزکاۃ إلی الإمام، وإلی ذلک ذھبت العترۃ وأبو حنیفۃ وأصحابہ ومالک والشافعي في أحد قولیہ‘‘ اھ [اس حدیث سے یہ دلیل لی گئی ہے کہ زکات وصول کرنے کا ذمے دار امام ہے، چنانچہ عترہ، ابو حنیفہ، ان کے شاگرد، مالک اور شافعی اپنے دو قولوں میں سے ایک قول میں اسی طرف گئے ہیں ] نیز مشکوۃ (ص: ۱۴۹) میں ہے: ’’عن أبي ھریرۃ قال: لما توفي النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم واستخلف أبو بکر بعدہ (إلی) فقال: و اللّٰه لو منعوني عناقا کانوا یؤدونھا إلی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم لقاتلتھم علی منعھا‘‘[1]الحدیث (متفق علیہ) [سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے ۔۔۔ تو انھوں (ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے کہا: الله کی قسم! اگر انھوں نے بھیڑ کا بچہ، جو وہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے، مجھے دینے سے انکار کیا تو میں اس کے انکار پر بھی ان سے ضرور قتال کروں گا] سورۂ توبہ میں ہے:﴿ خُذْ مِنْ اَمْوَالِھِمْ صَدَقَۃً تُطَھِّرُھُمْ وَ تُزَکِّیْھِمْ بِھَا﴾ [التوبۃ: ۱۰۳] [ان کے مالوں سے صدقہ لے، اس کے ساتھ تو انھیں پاک کرے گا اور انھیں صاف کرے گا] فتح القدیر شرح ہدایہ (۱/ ۳۱۱) میں ہے: ’’قولہ تعالیٰ:﴿خُذْ مِنْ اَمْوَالِھِمْ۔۔۔﴾ یوجب حق أخذ الزکاۃ مطلقا للإمام، وعلی ھذا کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم والخلیفتان بعدہ فلما ولي عثمان رضی اللّٰه عنہ وظھر تغیر الناس کرہ أن یفتش السعاۃ علی الناس مستور أموالھم ففوض الدفع إلی الملاک نیابۃ عنہ، ولم یختلف الصحابۃ رضی اللّٰه عنہم علیہ في ذلک، وھذا لا یسقط طلب الإمام أصلاً‘‘ اھ
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۵۲۶) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۰)