کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 35
نے جن سے اکتساب کیا۔ ایسے متبحر عالم کی تو مستقل سوانح حیات لکھنا چاہیے تھی، چہ جائے کہ ان اوراق میں ان کے متعلق چند اشارات پر اکتفا کر لیا جائے۔‘‘ [1] مجموعہ فتاوی: حضرت حافظ صاحب غازی پوری رحمہ اللہ کے فتاویٰ کا یہ مجموعہ سب سے پہلے ان کے لائق شاگرد مولانا محمد عبدالرحمن محدث مبارکپوری (وفات ۱۹۳۵ء) نے جمع کیا اور متعدد مقامات پر فتاویٰ کے بعد اضافی نوٹ لکھے۔ بعض مقامات پر تو مستقل فتاویٰ بھی لکھے، جو اس مجموعے میں شامل ہیں ۔ مولانا عبدالسلام مبارک پوری رحمہ اللہ (وفات ۱۹۲۴ء) نے بھی ان فتاویٰ کی تصحیح میں حصہ لیا ہے، جیسا کہ مولانا عبدالرحمن مبارک پوری نے اس مجموعہ فتاویٰ کے آغاز میں اپنے مقدمہ میں صراحت کی ہے، بعد ازاں ان کے ایما پر مولانا عبدالصمد مبارک پوری حسین آبادی رحمہ اللہ (وفات ۱۹۴۸ء) نے ازسرِنو اس مجموعہ کو مرتب کیا، جس پر مولانا عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ نے نظر ثانی کی اور جابجا ہدایات اور اصلاحی تجاویز رقم کیں ۔ بعض مقامات پر مولانا حکیم عبدالسمیع مبارک پوری رحمہ اللہ (وفات ۱۹۸۶ء) کے چند حواشی بھی مذکور ہیں ، جو انہی کے نام سے زیرِنظر طباعت میں درج کر دیے گئے ہیں ۔ اس مجموعے کے علاوہ بھی ہمیں حضرت حافظ صاحب کے متعدد فتاویٰ دستیاب ہوئے تھے، جنھیں مناسب حال مقامات پر درج کیا گیا ہے اور حواشی میں ان کے مصادر کا حوالہ دے دیا گیا ہے۔ زیرِ نظر مجموعہ میں پانچ صد سے زیادہ فتاویٰ شامل ہیں ، جن میں عقائد، عبادات اور معاملات کے تمام گوشوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ذیل میں ان فتاویٰ کی اجمالی تعداد درج کی جاتی ہے، تاکہ ان کے عناوین کو دیکھ کر فتاویٰ کا ایک اجمالی خاکہ ہمارے سامنے آجائے: کتاب الإیمان: 18 فتاویٰ۔ 2۔ کتاب العلم: 8 فتاویٰ۔ کتاب الطہارۃ: 10 فتاویٰ۔ 3۔ کتاب الصلاۃ: 116 فتاویٰ۔ کتاب الجنائز: 13 فتاویٰ۔ 6۔ کتاب الزکاۃ والصدقات: 14 فتاویٰ۔ کتاب الصوم: 8 فتاویٰ۔ 8۔ کتاب الحج: 4 فتاویٰ۔ کتاب النکاح: 101 فتاویٰ۔ 10۔ کتاب الطلاق والخلع: 71 فتاویٰ۔ 11۔ کتاب الحدود: 3 فتاویٰ۔ 12۔ کتاب الوقف: 7 فتاویٰ۔ 13۔ کتاب البیوع: 55 فتاویٰ۔ 14۔ کتاب الصید والذبائح: 3 فتاویٰ۔ 15۔ کتاب الأطعمۃ: 10 فتاویٰ۔ 16۔ کتاب اللباس والزینۃ: 7 فتاویٰ۔
[1] تراجم علمائے حدیث ہند( ص: ۴۶۰)