کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 318
دماے و لائم متقرب بہا ہیں ، نیز عقیقہ اور اضحیہ میں شارع نے یہ فرق کیا ہے کہ عقیقہ میں پسر کی طرف سے دو بکریاں رکھی ہیں اور دختر کی طرف سے ایک ہی بکری اور اضحیہ میں ایسا نہیں ہے۔ الحاصل عقیقہ کا قیاس اضحیہ پر صحیح ہے یا نہیں ؟ یہ کچھ معلوم نہیں ہوتا، ایسی حالت میں احتیاط اسی میں ہے کہ ماثور عن الشارع پر اقتصار کیا جائے اور بلا ضرورت رائے اور قیاس کو اس میں دخل نہ دیا جائے۔ و اللّٰه أعلم وعلمہ أتم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۲۲؍ رجب ۱۳۳۲ھ) سوال: عقیقہ میں سوائے بکری کے اگر دوسرا جانور مثلاً گائے و شتر وغیرہ ذبح کریں تو درست ہے یا نہیں ؟ جواب: عقیقہ میں گائے و اونٹ کا ذبح کرنا کسی حدیثِ صحیح سے ثابت نہیں ہوا۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ٭٭٭