کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 297
شریف اس سڑک پر نماز جائز ہے یا نہیں ؟ سائل: بین الله سرکار۔ موضع چک۔ ڈاکخانہ تانور ضلع راجشاہی جواب: اس صورت میں اس سڑک پر نماز با جماعت جائز ہے، بشرطیکہ صفیں ، جو امام کے پیچھے ہیں ، باہم ملی ہوئی ہوں ، جیسا کہ صفوں کا دستور ہے اور بشرطیکہ امام کا حال دربارہ رکوع و سجود وغیرہ مقتدیوں پر مشتبہ نہ ہو۔ اس صورت میں اس سڑک پر نماز باجماعت ناجائز ہونے کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہوتی۔ اگر کوئی ناجائز کہے تو اُس سے وجہ ناجوازی دریافت کر کے اطلاع دیں کہ اس پر پھر غور کیا جائے۔[1] و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۳؍ذی الحجہ ۱۳۳۱ھ) نمازِ عیدین میں عورت کی امامت: سوال: چند عورتیں آپس میں امام و مقتدی بن کر عید کی نماز پڑھ سکتی ہیں یا نہیں اور یہ کن کن اماموں کے نزدیک جائز و ناجائز ہے؟ صراحت کے ساتھ مطلع فرمائیں ۔ جواب: پڑھ سکتی ہیں ، جیسا کہ حاکم نے مستدرک میں اور عبدالرزاق اور ابن ابی شیبہ نے اپنے مصنف میں اور امام محمد نے کتاب الآثار میں روایت کی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرض نمازوں میں اور تراویح میں عورتوں کی امامت کیا کرتی تھیں ۔[2]
[1] مصنف عبد الرزاق (۳/ ۱۴۱) مصنف ابن أبي شیبۃ (۱/ ۴۳۰) [2] مخفی نہ رہے کہ اس امر کا خیال و لحاظ ضروری ہے کہ مقلدین کے پیچھے نماز درست و صحیح ہے یا نہیں ؟ اگر درست و صحیح ہے اور بایں ہمہ وہ اہل حدیث کی مزاحمت نہیں کرتے، بلکہ شامل ہونا چاہتے ہیں تو اس صورت میں اہلِ حدیث کو ان کے ہمراہ نماز عیدین قائم و ادا کرنا علیحدہ جماعت قائم کرنے سے اولیٰ و افضل ہے اور اس کے دلائل وہی ہیں ، جو علامہ مفتی صاحب نے تحریر فرمائے ہیں ۔ پس واضح ہو کہ مقلدین میں دو قسم کے اشخاص پائے جاتے ہیں ، ایک تو وہ کہ التزامِ شرک میں مبتلا ہیں ، جیسے قبروں کا عرس کرنا اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت اعتقاد و علم غیب اور آپ کی روح مبارک کے متعلق یہ کہ وہ ایک وقت میں مقاماتِ مختلفہ میں دور و نزدیک حاضر ہو سکتی ہے اور امورِ منصوصہ متفق علیہا کی مخالفت، مثلاً کسی امر کی حرمتِ منصوصہ متفق علیہا ہے اور اس کو حلال قرار دینا، ایسے اشخاص مشرک ہیں ، ان کے اعمال دنیاوی و دینی لحاظ سے سب ضائع و باطل ہیں ، جیسا کہ فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: ﴿اُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ ﴾ الآیۃ۔ ایسوں کے ساتھ جماعت قائم کرنا یا ان کے پیچھے نماز ادا کرنا ہرگز درست نہیں ۔ دوسری قسم وہ لوگ ہیں ، جو التزامِ شرک میں مبتلا نہیں اور امورِ شرکیہ مذکورہ بالا سے اسی طرح نفرت کرتے ہیں ، جس طرح اہلحدیث۔ ہر چند وہ امور اجتہادیہ میں تقلید کو ضروری قرار دیتے ہیں ، لیکن اپنا اعتقاد اس طرح ظاہر کرتے ہیں کہ قرآن و حدیث سب اقوال پر مقدم ہیں ۔ اگر ان کا عمل اس اعتقاد کے خلاف پایا گیا تو عملی حالت قابلِ ملامت ہوگی نہ کہ اعتقاد۔ ایسے اشخاص بہت کم ہیں ، جن کی حالتِ عملی قابلِ ملامت نہ ہو اور افسوسناک۔ ایسے اشخاص کے پیچھے نماز درست ہے۔ یہ امر بھی قابلِ لحاظ ہے کہ مسائل مختلف فیہا، جن میں بکثرت اختلاف پایا جاتا ہے، اس سے نہ افراد اہلِ حدیث خالی ہیں نہ دیگر اشخاص، لیکن اس اختلاف کا منشا اگر فہم و تحقیق کا مختلف اور جدا جدا ہونا ہے تو قابلِ ملامت نہیں ہوسکتا، کیونکہ صحابہ و تابعین وغیرہم میں بھی ایسے اختلاف اور ایسی صورت پائی گئی اور اگر خدانخواستہ حیلہ سازی وابلہ فریبی ہے تو قابلِ طعن و تشنیع ہے، کیونکہ یہ منافقانہ و مفسدانہ کارروائی ہے اور اس کی شناخت یوں ہوسکتی ہے کہ جب کسی موقع پر ظاہر کیا جائے کہ فلاں فلاں مسائل مختلف فیہا میں ہر فریق اپنی تحقیق کے موافق اپنے دلائل پیش کرے اور دعویٰ پایۂ ثبوت کو⬅