کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 289
اور یہ خیال کہ جب سب سے آخر میں مصلیٰ کی تجویز ہوئی تو اور جگہیں منسوخ ہوگئیں ، صحیح نہیں ہے۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ) خطبہ عیدین کی تعداد: سوال: خطبہ عیدین کا مثل خطبتین جمعہ دو پڑھے جائیں یا صرف ایک خطبہ پڑھنا چاہیے؟ جواب: خطبہ عیدین دو پڑھے جائیں ۔ ابن ماجہ (ص: ۹۳) میں ہے: ’’عن جابر رضی اللّٰه عنہ قال: خرج رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یوم فطر أو أضحی فخطب قائما، ثم قعد قعدۃ، ثم قام‘‘[1] [جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا، پھر کچھ دیر کے لیے بیٹھ گئے، پھر کھڑے ہوئے] اگرچہ اس حدیث کی اسناد میں اسماعیل بن مسلم ہے اور وہ ضعیف ہے، لیکن اولاً تو یہ حدیث بلا معارض ہے۔ ثانیاً اثرِ ذیل سے جو منتقی کے ’’باب خطبۃ العید وأحکامھا‘‘ میں مذکور ہے، یہ ضعف منجبر ہوجاتا ہے: ’’عن عبید اللّٰه بن عبد اللّٰه بن عتبۃ رضی اللّٰه عنہ قال: السنۃ أن یخطب الإمام في العیدین خطبتین یفصل بینھما بجلوس‘‘[2](رواہ الشافعي) [عبید الله بن عبد الله بن عتبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : سنت یہ ہے کہ امام عید کے دو خطبے دے اور ان دونوں کے درمیان کچھ دیر بیٹھ کر فاصلہ کرے] ثالثاً قیاس علی الجمعۃ اور توارث قدیم اس کے موید ہیں ۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کیا خطبے میں اردو میں وعظ و نصیحت کرنا درست ہے؟ سوال: عیدین اور جمعہ کے خطبے میں آیاتِ قرآنی اور احادیثِ نبوی کا ترجمہ بطور وعظ بغرض تفہیم مخاطبین جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: عیدین اور جمعہ کے خطبے میں آیاتِ قرآنی و احادیثِ نبوی کا ترجمہ بطورِ وعظ بغرض تفہیم مخاطبین جائز ہے، کیونکہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعے کے خطبوں میں وعظ و تذکیر فرمایا کرتے تھے اور یہ ظاہر ہے کہ کسی کلام پر
[1] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۲۸۹) اس کی سند میں ’’إسماعیل بن مسلم‘‘ اور ’’أبو بکر البکراوي‘‘ دو راوی ضعیف ہیں ۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو منکر قرار دیا ہے۔ [2] مسند الشافعي (۳۴۲) اس اثر کے قائل ’’عبید اﷲ بن عبد اﷲ بن عتبہ‘‘ تابعی ہیں اور جب کوئی تابعی کسی مسئلے سے متعلق بات کو ’’السنۃ‘‘ کے لفظ سے بیان کرے تو وہ مرفوع کے حکم میں نہیں ہوتا، البتہ اگر کوئی صحابی کسی بات کو ’’السنۃ‘‘ کے لفظ کے ساتھ بیان کرے تو وہ حکماً مرفوع ہوتا ہے۔ (معرفۃ علوم الحدیث، ص: ۶۲، فتح المغیث: ۱/ ۱۱۹) سیدنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ سے بھی ایک اثر ان الفاظ ’’السنۃ أن یخطب في العیدین خطبتین فیفصل بینھما بجلوس‘‘ کے ساتھ مروی ہے، لیکن امام نووی رحمہ اللہ اس کے متعلق فرماتے ہیں : ’’ضعیف غیر متصل‘‘ (نصب الرایۃ: ۲/۱۴۹)