کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 286
نماز پڑھی، جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس ہے۔ بخاری شریف کی عبارت یہ ہے: ’’قال: سمعت ابن عباس قیل لہ: أشھدت العید مع النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟ قال: نعم، ولو لا مکاني من الصغر ما شھدتہ حتی أتیٰ العلم الذي عند دار کثیر بن الصلت‘‘[1] اھ۔ [(راوی کا) بیان ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس وقت سنا، جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ عید میں موجود تھے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں ! اگر میں چھوٹی عمر کا بچہ نہ ہوتا تو میں ایسے موقعے پر (عورتوں کی جانب) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ جا سکتا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے گھر کے پاس ہے] خلاصہ الوفا کے صفحہ (۱۸۸) اور فتح الباری (۱/ ۵۲۰) میں ابن سعد سے منقول ہے کہ کثیر بن صلت کا مکان مصلیٰ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلے کی جانب تھا اور یہ بھی فتح الباری میں ہے کہ کثیر بن صلت کا مکان بطن وادی بطحان پر، جو وسطِ مدینہ میں ہے، مطل تھا۔ خلاصۃ الوفاء کی عبارت یہ ہے: ’’و دار کثیر بن الصلت قبلۃ مصلیٰ العید کما قال ابن سعد یعني الذي استقر علیہ الأمر‘‘ اھ [کثیر بن صلت کا مکان عید گاہ کے قبلے کی جانب تھا، جیسا کہ ابن سعد نے کہا ہے، یعنی جس پر عمل برقرار رہا] فتح الباری کی عبارت یہ ہے: ’’قال ابن سعد: کانت دار کثیر بن الصلت قبلۃ المصلیٰ في العیدین، وھي تطل علیٰ بطن بطحان الوادي الذي في وسط المدینۃ‘‘ اھ۔ [ابن سعد رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ کثیر بن صلت کا گھر مصلیٰ عیدین کے قبلے کی جانب ہے، جو بطن وادی بطحان پر، جو وسط مدینہ میں ہے، مطل تھا] خلاصۃ الوفا میں ہے کہ عدا اور ابن درہ مزنی دونوں کے مکان مصلیٰ کے غربی جانب میں تھے اور ابن ابی الجنوب کا مکان وادیِ بطحان کے غربی جانب میں تھا۔ خلاصۃ الوفاء کی عبارت اوپر نقل ہوچکی اور اس باب میں صحرا کی افضلیت کی صراحت میں نے کسی حدیث میں نہیں پائی اور صحرا کے کئی معنی ہیں ۔ قاموس میں ہے: ’’اسم سبع محال بالکوفۃ، والأرض المستویۃ في غلظ ولین دون القف، والفضاء الواسع لا نبات بہ‘‘[2]انتھی [(صحرا) کوفہ میں سات مقامات کا نام ہے اور یہ اس زمین کو کہتے ہیں ، جو سخت پتھروں کے سوا سختی اور نرمی میں برابر ہو اور وہ فراغ فضا اور کشادگی جو بے آب و گیا ہو] ’’منتہیٰ الأرب‘‘ میں ہے:
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۹۳۴) [2] القاموس المحیط (ص: ۵۴۲)