کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 284
المصلیٰ إلی عدوۃ بطحان الشرقیۃ إلی قبلۃ المصلیٰ، ودار کثیر بن الصلت قبلۃ مصلیٰ العید،[1] کما قال ابن سعد، یعني الذي استقر علیہ الأمر، وھو المسجد الآتي ذکرہ، و دار معاویۃ کانت في مقابلۃ دار کثیر، إما من غربیھا أو من شرقیھا، والأول أقرب لما سیأتي في مرورہ صلی اللّٰه علیہ وسلم إلی قباء أنہ کان یمر علیٰ المصلیٰ، ثم یسلک في موضع الزقاق بین الدارین المذکورتین، وأما الرابع وما بعدہ فالظاھر أنھا مواضع بقرب مصلیٰ الناس الیوم سیما الرابع، ولعلہ المسجد الذي شمالي مسجد المصلی الیوم جانحا إلی المغرب بوسط الحدیقۃ المعروفۃ بالعریضي المتصلۃ بقبۃ عین الأزرق، ویعرف الیوم بمسجد أبي بکر الصدیق رضی اللّٰه عنہ ولعلہ صلیٰ فیہ في خلافتہ۔۔۔ وقولہ: ثم صلیٰ حیث یصلي الناس الیوم أي بالمسجد المعروف الیوم بمسجد المصلیٰ وھو بمعنی ما رواہ ابن شبۃ عن ابن باکیۃ قال: صلی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم العید عند دار الشفاء، ثم صلیٰ في حارۃ الدوس، ثم، صلیٰ في المصلیٰ فثبت یصلي فیہ حتی توفاہ اللّٰه تعالیٰ‘‘[2]اھ۔ [ابن زبالہ ابراہیم بن [ابی] امیہ سے روایت کرتے ہیں ، وہ ایک دراز عمر ثقہ شیخ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی نمازِ عید حارۃ الدوس میں ابن ابی الجنوب کے گھر کے پاس ادا کی۔ پھر دوسری بار حکیم کے گھر کے صحن میں پڑھی، جو دار جفرہ کے پاس ہے، گھر کے اندر وہ گھر جس کے صحن میں مسجد ہے۔ پھر تیسری بار عبد الله بن درہ مزنی کے مکان کے قریب ادا کی، جو معاویہ اور کثیر بن صلت کے مکانوں کے درمیان ہے۔ پھر چوتھی بار ان پتھروں کے پاس پڑھی، جو عید گاہ میں حناطین کے پاس ہیں ۔ پھر محمد بن عبد الله بن کثیر بن الصلت کے مکان کے اندر ادا کی۔ پھر اس جگہ پڑھی جہاں لوگ اب پڑھتے ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ ابن ابی الجنوب کا مکان وادیِ بطحان کی مغربی جانب میں تھا۔ چنانچہ اس روایت کے مطابق پہلی عید گاہ وہاں تھی۔ دوسری عید گاہ سے متعلق کلام پہلے گزر چکا ہے۔ تیسری عید گاہ تو وہ ابن شہاب کے قول کے مطابق، جیسا کہ ابن شبہ کا بھی بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آلِ درہ کے مکان کے پاس نمازِ عید پڑھی، وہ آلِ درہ جو مزینہ کا ایک قبیلہ ہے۔ مزینہ کا گھر عید گاہ کی مغربی جانب میں وادیِ بطحان کے مشرقی کنارے کی طرف مصلی کے قبلے کی جانب تھا۔ کثیر بن صلت کا مکان عید گاہ کے سامنے ہے، یعنی جس پر عمل برقرار رہا اور یہ وہ مسجد ہے جس کا آگے ذکر آرہا ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کا گھر
[1] قال الحافظ في الفتح: ’’تعریفہ بکونہ عند دار کثیر بن الصلت علیٰ سبیل التقریب للسامع وإلا فدار کثیر بن الصلت محدثۃ بعد النبي صلى اللّٰه عليه وسلم ‘‘ [مبارکپوري] [2] خلاصۃ الوفاء (۲/ ۲۸۴)