کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 281
صحرا ہی میں افضل ہے، اگرچہ مسجد میں گنجایش ہو۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا یہی مذہب ہے۔ فتح الباری (۱/ ۵۲۱ مطبوعہ دہلی) میں ہے: ’’قال الشافعي: فلو عمر بلد، وکان مسجد أھلہ یسعھم في الأعیاد، لم أر أن یخرجوا منہ، فإن کان لا یسعھم کرھت الصلاۃ فیہ، ولا إعادۃ‘‘ [امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کوئی شہر آباد کیا جائے، اس شہر کے باسیوں کی مسجد عید کے لیے ان کو کافی ہو تو میں نہیں سمجھتا کہ وہ (عید پڑھنے کے لیے) اس مسجد سے باہر نکلیں ۔ اگر اس مسجد میں ان کی عیدیں پڑھنے کی گنجایش نہ ہو تو پھر اس میں نمازِ عید پڑھنا مکروہ ہے، البتہ (اگر وہ پڑھ لیں تو) ان پر نماز کا اعادہ واجب نہ ہوگا] فتاویٰ عالمگیری (۱/ ۲۱۰ مطبوعہ کلکتہ) میں ہے: ’’الخروج إلی الجبانۃ في صلاۃ العید سنۃ، وإن کان یسعھم المسجد الجامع، علیٰ ھذا عامۃ المشائخ، وھو الصحیح، ھکذا في المضمرات‘‘ [نمازِ عید کے لیے صحرا کی طرف نکلنا سنت ہے، اگرچہ مسجد جامع میں ان کے نماز پڑھنے کی گنجایش موجود ہو۔ عام مشائخ کا یہی موقف ہے اور یہی موقف درست ہے] حضرت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا مختلف مقامات میں نمازِ عیدین ادا کرنا پایا جاتا ہے۔ کبھی دار الشفا میں ، کبھی محلہ دوس میں ابن ابی الجنوب کے مکان کے پاس اور کبھی حکیم بن عدا کے مکان کے صحن میں اور کبھی عبد الله بن دُرّہ مزنی کے مکان کے پاس معاویہ اور کثیر بن صلت کے مکانوں کے درمیان میں اور کبھی حناطین کے پاس اور کبھی محمد بن عبد الله بن کثیر کے فرودگاہ کے اندر اور سب سے آخر مصلیٰ میں جہاں آخر تک پڑھی۔ صحیحین میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’کان النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم یخرج یوم الفطر والأضحی إلی المصلیٰ‘‘[1] (الحدیث) [نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کے دن (نمازِ عید کے لیے) عید گاہ کی طرف نکلتے تھے] یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں مصلیٰ کو تشریف لے جاتے۔ مصلیٰ کا حال آگے معلوم ہوگا۔ إن شاء الله تعالیٰ۔ خلاصۃ الوفاء مولفہ علامہ سمہودی مدنی رحمہ اللہ (ص: ۱۸۷ مطبوعہ مصر) میں ہے: ’’ولابن شبۃ وابن زبالۃ عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: أول فطر وأضحی صلی فیہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم للناس بالمدینۃ بفناء دار حکیم بن العداء عند أصحاب المحامل‘‘[2] یعنی ابن شبہ اور ابن زبالہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے کہ اول نمازِ عیدین جو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۹۱۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۸۸۹) [2] دیکھیں : أخبار المدینۃ لابن شبۃ النمیري (۱/ ۱۳۴)