کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 280
سوال: جماعت کے لوگ مع امام و سردارانِ جماعت آپس میں اتفاق کے ساتھ ایک عید گاہ مقرر کر کے بہت روز سے نمازِ عیدین بجماعت ادا کرتے رہے۔ اسی اثناء میں عید گاہ کے متصل رہنے والے، یعنی متولی اور جو جو شخص عید گاہ کی نگرانی و حفاظت برابر کرتے تھے، ان سے کوئی افعال شنیعہ سرزد ہوا، اس لیے عام مسلمانوں کے دل میں کھٹکا پیدا ہوا کہ جس کے ساتھ شرعاً سلام و مصافحہ وغیرہ بر تاؤ اسلام میں جائز نہیں ، اگر وہاں ہم لوگ نمازِ عیدین پڑھنے کے لیے جائیں گے، اگر خاطراً اس کے ساتھ سلام وغیرہ کریں گے تو خداوند کریم کے نزدیک گنہگار ہوں گے، ورنہ خدانخواستہ کوئی فساد پیدا ہونے کی امید ہے۔ اس لیے ان لوگوں نے مع اپنے امام و سرداران سب کے مشورہ و اتفاق کے ساتھ دوسری جگہ پسند کر کے دین کی رونق و ترقی کے واسطے عیدگاہ مقرر کر کے نماز ادا کی ہے۔ آیا یہ ازروئے شرع شریف جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: نمازِ عیدین میں تفریقِ جماعت نہ کریں ، بلکہ سب لوگ ایک ساتھ مل کر پڑھیں ۔ تفریقِ جماعت کی وجہ جو مندرجہ سوال ہے، وہ تفریقِ جماعت کی علت نہیں ہوسکتی۔ تفریقِ جماعت میں دین کی کونسی رونق و ترقی ہوسکتی ہے؟ ہاں جن لوگوں سے سلام و مصافحہ وغیرہ فی الواقع شرعاً ناجائز ہوں ، ان سے سلام و مصافحہ وغیرہ ترک کر دیں ، تاکہ اس سے ان لوگوں کو تنبہ ہو۔ عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( الصوم یوم تصومون، والفطر یوم تفطرون، والأضحی یوم تضحون )) [1] فسر بعض أھل العلم ھذا الحدیث فقال: ’’إنما معنی ھذا الحدیث أن الصوم والفطر مع الجماعۃ وعظم الناس‘‘ (ترمذي: ۱/ ۸۸) و اللّٰه تعالیٰ أعلم [ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ اس دن ہے جب تم روزہ رکھتے ہو، عید الفطر اس دن ہے، جس دن تم (رمضان مکمل کر کے) روزہ چھوڑتے ہو اور عید الاضحی اس دن ہے، جس دن تم قربانی کرتے ہو۔ بعض اہلِ علم نے اس حدیث کا مفہوم یوں بیان کیا ہے: کہ روزہ رکھنا اور روزہ چھوڑنا جماعت کے ساتھ اور لوگوں کی بہت بڑی تعداد کے ساتھ ہونا چاہیے] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۱۸؍محرم ۱۳۲۷ھ) عیدین کی نماز کہاں افضل ہے؟ سوال: عیدین کی نماز صحرا میں افضل ہے یا مسجد میں اور صحرا کی افضلیت صراحتاً بھی کسی حدیث میں آئی ہے یا نہیں اور صحرا کے کیا معنی ہے؟ بینوا تؤجروا! جواب: اس مسئلے میں کہ نمازِ عیدین مسجد میں افضل ہے یا صحرا میں ؟ علماء کا اختلاف ہے۔ بعض فرماتے ہیں کہ مسجد میں افضل ہے۔ اگر مسجد میں گنجایش نہ ہو، تب صحرا میں پڑھے۔ امام شافعی رضی اللہ عنہ کا یہی مذہب ہے۔ بعض علما فرماتے ہیں کہ
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۶۹۷) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۶۶۰)