کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 270
کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ یہ جواب صحیح و درست ہے۔ عبدالغنی ۔عفا اللّٰه عنہ۔ الجواب صحیح۔ شیخ حسین بن محسن عرب۔ الجواب صحیح عندي، و اللّٰه أعلم بالصواب۔ أبو محمد إبراہیم۔ [الحمد للّٰه وکفیٰ، وسلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ، أما بعد: تم نے، الله تم پر رحم فرمائے، یہ سوال کیا ہے کہ خطبہ جمعہ میں وعظ کہنا جائز ہے یا نہیں اور کیا کسی شخص کا یہ کہنا کہ جمعے کے دن خطبہ جمعہ میں وعظ کہنا بدعتِ محضہ ہے، سنتِ نبویہ کے مخالف ہے اور فقہ کی کتابوں میں اس کے جواز کا کوئی ذکر نہیں ہے، صحیح ہے یا نہیں ؟ آگاہ رہو کہ جمعے کے دن خطبے میں وعظ کرنا بالکل بدعت نہیں ہے، بلکہ وہ جائز و مشروع ہے۔ سنتِ نبویہ کے واضح ثبوت کے ساتھ ثابت ہے اور کتبِ فقہ میں صراحتاً اس کا ذکر موجود ہے۔ لیجیے ہم کچھ احادیثِ نبویہ اور کتبِ فقہ کی چند عبارتیں بطورِ ثبوت کے پیش کیے دیتے ہیں ۔ اس سلسلے میں احادیث بہت زیادہ ہیں ، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں : ایک حدیث تو وہ ہے، جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ہے کہ ایک آدمی آیا، درآنحالیکہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے نماز پڑھی ہے؟ اس نے کہا: نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اٹھو اور نماز پڑھو۔ جابر رضی اللہ عنہ ہی سے ایک روایت میں یوں ہے جو امام بخاری نے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا کہ اٹھو اور دو رکعتیں ادا کرو۔ جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما سے ایک روایت صحیح مسلم میں یوں مروی ہے، کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ جمعے کے دن اس وقت تشریف لائے، جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، چنانچہ یہ بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سلیک! اٹھو اور دو رکعتیں پڑھو اور انھیں مختصر کرو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعے کے دن اس حال میں تشریف لائے کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ مختصر دو رکعتیں ادا کرے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’فتح الباری‘‘ میں کہا ہے کہ اس حدیث میں چند فوائد ہیں ۔ ایک یہ کہ خطیب کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ اپنے خطبے میں امر (بالمعروف) اور نہی (عن المنکر) کرے۔ دوسرا یہ کہ وہ ان احکام کو واضح کرے، جن کی ضرورت ہے اور یہ خطبے کے اس تسلسل کو منقطع نہیں کرتا، جو خطبے میں مشروع ہے، بلکہ کہنے والا یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ سب کچھ خطبے ہی میں شمار ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک حدیث وہ ہے جو صحیح مسلم میں جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے درمیان بیٹھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت فرماتے تھے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس حدیث میں امام شافعی رحمہ اللہ کی دلیل ہے کہ خطبے میں وعظ کہنا اور قراء ت کرنا شرط ہے۔ چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ دونوں خطبے تب صحیح ہیں ، جب ان میں الله تعالیٰ کی حمد