کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 261
[بتیسویں خصوصیت: اس روزِ (جمعہ) کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس دن مومنوں کو اکٹھا کیا جائے اور بطریقِ وجوب ان کو وعظ و نصیحت کی جائے]
نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ ’’دلیل الطالب‘‘ (ص: ۳۷۴ و ۳۷۵) میں فرماتے ہیں :
’’اعلم أن الخطبۃ المشروعۃ ھي ما کان یعتادہ صلی اللّٰه علیہ وسلم من ترغیب الناس وترھیبھم، فھذا في الحقیقۃ ھو روح الخطبۃ الذي لأجلہ شرعت، وأما اشتراط الحمد والصلاۃ علی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أو قراء ۃ شيء من القرآن فجمیعہ خارج عن معظم المقصود من شرعیۃ الخطبۃ، واتفاق مثل ذلک في خطبتہ صلی اللّٰه علیہ وسلم لا یدل علی أنہ مقصود متحتم، وشرط لازم، ولا یشک منصف أن معظم المقصود ھو الوعظ دون ما یقع فیھا من الحمد والصلاۃ علیہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وقد کان عرف العرب المستمر أن أحدھم إذا أراد أن یقوم مقاما، ویقول مقالا، شرع بالثناء علیٰ اللّٰه و علی رسولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وما أحسن ھذا و أولاہ، ولکن لیس ھو المقصود، بل المقصود ما بعدہ، وإذا تقرر ھذا عرفت أن الوعظ في خطبۃ الجمعۃ ھو الذي یساق إلیہ الحدیث، فإذا فعلہ الخطیب فقد فعل الأمر المشروع إلا أنہ إذا قدم الثناء علیٰ اللّٰه وعلیٰ رسولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم أو استطرد في وعظہ القوارع القرآنیۃ کان أتم وأحسن‘‘ اھ۔
[آگاہ رہو! مشروع خطبہ وہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسبِ معمول ارشاد فرماتے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ترغیب و ترہیب کرتے۔ پس فی الحقیقت خطبے کی روح یہی ہے، جس کے لیے اسے مشروع قرار دیا گیا ہے۔ رہا خطبے میں الله تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرنا، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا یا قرآن مجید کے کچھ حصے کی تلاوت کرنا تو یہ سب چیزیں شرعیتِ خطبہ کے معظمِ مقصود سے خارج ہیں ۔ اس طرح کی چیزوں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبے میں پایا جانا، اس بات پر دلالت نہیں کرتا کہ یہ خطبے کا حتمی مقصود اور شرطِ لازم ہے۔ انصاف پسند شخص کسی شک میں مبتلا نہیں ہوتا کہ خطبے کا سب سے بڑا مقصود وعظ و نصیحت ہے نہ کہ وہ حمد و صلات جو خطبے کی ابتدا میں ہوتے ہیں ۔ عربوں کے ہاں یہ معروف طریقہ تھا کہ ان میں سے جب کوئی کسی جگہ کھڑے ہو کر کچھ کہنا چاہتا تو وہ اپنی گفتگو کا آغاز الله تعالیٰ کی حمد اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کے ساتھ کرتا، یہ طریقہ کس قدر احسن اور اولیٰ ہے، لیکن اگر کوئی کہنے والا کہے کہ کسی محفل میں جو شخص خطیب بن کر کھڑا ہوا، اس کو اس پر اُبھارنے والی صرف یہ چیز ہے کہ وہ حمد و صلات بیان کرے تو اس کی یہ بات مقبول نہیں ہوگی، بلکہ ہر طبعِ سلیم ناگوار جانتے ہوئے اس کا رد کرے گی۔ جب یہ ثابت ہوچکا تو تمھیں یہ معلوم ہوجائے گا کہ خطبہ جمعہ میں وعظ ہی وہ چیز ہے، جس کے لیے بات کو لایا جاتا ہے، لہٰذا جب خطیب یہ