کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 259
الله تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم دیا اور انھیں وعظ و نصیحت فرمائی]
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ ’’زاد المعاد‘‘ (۱/ ۱۲۱ چھاپہ نظامی) میں فرماتے ہیں : ’’وکان ( صلی اللّٰه علیہ وسلم ) یعلم أصحابہ في خطبتہ قواعد الإسلام وشرائعہ‘‘ اھ۔ [آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اسلام کے قواعد و شرائع کی تعلیم دیتے تھے] جلد (۱) صفحہ (۱۱۱) میں خصائصِ جمعہ کے بیان میں فرماتے ہیں :
’’الثانیۃ والعشرون: أن فیہ الخطبۃ التي یقصد بھا الثناء علی اللّٰه ، وتمجیدہ، والشھادۃ لہ بالوحدانیۃ، ولرسولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم بالرسالۃ، وتذکیر العباد بأیامہ، وتحذیرھم من بأسہ ونقمتہ، ووصیتھم بما یقربھم إلیہ وإلی جنانہ، ونھیھم عما یقربھم إلی سخطہ، ونارہ، فھذا ھو مقصود الخطبۃ والاجتماع لھا‘‘ اھ۔
[اکیسویں خصوصیت: خطبے کا مقصد الله تعالیٰ کی ثنا بیان کرنا، اس کی بزرگی بیان کرنا، اس کی وحدانیت کی گواہی دینا، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دینا، اس کے بندوں کو اس کے ایام کے ساتھ نصیحت کرنا، ان کو الله تعالیٰ کی سزا اور عذاب سے ڈرانا، ان کو ایسی وصیت کرنا، جو ان کو الله تعالیٰ اور اس کی جنتوں کے قریب کر دے، ان کو ایسے عمل سے منع کرنا جو ان کو الله تعالیٰ کی ناراضی اور جہنم کی آگ کے قریب کر دے، چنانچہ یہی چیزیں خطبے کا مقصود ہیں اور اس پر اجماع ہے]
فتح القدیر شرح ہدایہ (۱/ ۲۶ چھاپہ نولکشور) میں ہے:
’’یحمد في الأولیٰ، ویتشھد، ویصلي علیہ صلی اللّٰه علیہ وسلم، ویعظ الناس‘‘
[(خطیب) پہلے خطبے میں الله تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے، تشہد (شہادتین) پڑھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کرے]
صفحہ (۲۶۱) میں ہے: ’’قولہ: لحصول المقصود، وھو الذکر والموعظۃ‘‘ [اس کے قول ’’مقصود کے حصول کے لیے‘‘ سے مقصود وعظ و نصیحت ہے] ’’رد المحتار‘‘ (۱/ ۵۴۴ چھاپہ دہلی) میں ہے:
’’قولہ: ویبدأ أي قبل الخطبۃ الأولیٰ بالتعوذ سرا، ثم بحمد اللّٰه تعالیٰ والثناء علیہ، والشھادتین، والصلاۃ علیٰ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم والعظۃ والتذکیر والقراء ۃ‘‘ اھ۔
[اس کا یہ قول کہ وہ ابتدا کرے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ (خطیب) پہلے خطبے سے پہلے سری طور پر تعوذ پڑھے، پھر الله تبارک و تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرے، پھر شہادتین (’’أشھد أن لا إلٰہ إلا اللّٰه ، وأشھد أن محمداً رسول اللّٰه ‘‘) پڑھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے، وعظ و نصیحت کرے اور (قرآن مجید کی) قراء ت کرے]
جامع الرموز شرح مختصر الوقایہ (۱/ ۱۱۸ چھاپہ محمدی دہلی) میں ہے: