کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 230
نماز نفل ٹھہرائی جائے اور مفترض کی اقتدا متنفل کے ساتھ جائز ثابت ہوچکی ہے تو ایک شخص کی امامت بھی دو جگہ ایک ہی وقت کی نماز میں جائز ہوگی۔ اندھے کے پیچھے نماز کا حکم: سوال: اندھوں کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں اور اگر جائز ہے تو کسی قسم کی کراہت تو نہیں واقع ہوتی؟ جواب: اندھے کے پیچھے نماز بلا کراہت جائز ہے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( صلوا خلف کل بر و فاجر)) کما في الھدایۃ۔[1] [ہر نیک اور فاجر کے پیچھے نماز ادا کر لو۔ جیسا کہ ہدایہ میں ہے] ’’وفي فتح القدیر (۱/ ۱۲۶): وھذا الحدیث یرتقي إلی درجۃ الحسن عند المحققین وھو الصواب‘‘[2] انتھی [فتح القدیر میں ہے کہ یہ حدیث محققین کے نزدیک حسن کے درجے کو پہنچ جاتی ہے اور یہی بات درست ہے] وفي المشکاۃ (ص: ۹۲) في باب الإمامۃ: عن أبي مسعود رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( یؤم القوم أقرأھم لکتاب اللّٰه تعالیٰ )) [3] الحدیث۔ [مشکات میں امامت کے باب میں ہے: ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قوم کی امامت وہ کرائے جو لوگوں میں سب سے زیادہ الله تعالیٰ کی کتاب کو پڑھنے والا ہو] وعن أبي سعید رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( إذا کانوا ثلاثۃ، فلیؤمھم أحدھم، وأحقھم بالإمامۃ أقرأھم )) [4] (رواہ مسلم) [ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تین آدمی ہوں تو ان میں سے ایک ان کی امامت کرائے۔ ان میں سے امامت کا سب سے زیادہ حق دار وہ ہے، جو ان میں (قرآن مجید کو) سب سے زیادہ پڑھنے والا ہو] وعن أنس أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم استخلف ابن أم مکتوم علیٰ المدینۃ مرتین یصلي بھم،
[1] یہ حدیث ضعیف ہے، اس کی وضاحت گزر چکی ہے۔ [2] علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اس حدیث کی مفصل تخریج کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ’’فقد تبین من ھذا التجریح والتتبع لطرق الحدیث أنھا کلھا واھیۃ جدا، کما قال الحافظ في التلخیص (ص: ۱۲۵) ولذلک فالحدیث یبقیٰ علی ضعفہ مع کثرۃ طرقہ، لأن ھذہ الکثرۃ الشدیدۃ الضعف في مفرداتھا لا تعطي الحدیث قوۃ في مجموعھا، کما ھو مقرر في علم الحدیث، فالحدیث مثل صالح لھذہ القاعدۃ التي قلما یراعیھا من المشتغلین بھذا العلم الشریف‘‘ (إرواء الغلیل: ۲/ ۳۱۰) [3] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۷۳) [4] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۷۲)