کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 226
[حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے کہا: اس کا یہ فرمان: ’’ بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں ۔‘‘ اس میں وہ یہ کہتا ہے کہ بے شک نیک کام گذشتہ گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں ، جس طرح حدیث میں ہے، جسے اہلِ سنن نے روایت کیا ہے۔ علی رضی اللہ عنہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو بھی مسلمان کوئی گناہ کر لیتا ہے، پھر وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھتا ہے تو اسے بخش دیا جاتا ہے اور بخاری و مسلم میں عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے کہ انھوں نے لوگوں کے سامنے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم والا وضو کیا اور فرمایا: میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’جو کوئی میرے اس وضو کی طرح وضو کرے، پھر دو رکعت نماز پڑھے ایسے کہ اِدھر اُدھر کے خیالات میں مشغول نہ ہو تو الله اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیتا ہے۔‘‘ امام احمد رحمہ اللہ نے عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر فرمایا: میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا تھا اور پھر فرمایا تھا: جو کوئی میرے اس وضو کی طرح وضو کرے، پھر وہ کھڑا ہو اور ظہر کی نماز ادا کرے تو اس نماز اور فجر کی نماز کے درمیان کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ پھر وہ عصر کی نماز پڑھے تو اسے اس نماز اور ظہر کی نماز کے درمیان ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ پھر وہ مغرب کی نماز پڑھے تو اسے اس نماز اور عصر کی نماز کے درمیان ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ پھر وہ عشا کی نماز پڑھے تو اس نماز اور مغرب کی نماز کے درمیان ہونے والے اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ پھر شاید وہ لوٹ پوٹ ہو کر رات گزارے۔ پھر اٹھ کھڑا ہو، وضو کرے اور صبح کی نماز ادا کرے، اسے اس کے اور عشا کی نماز کے درمیان ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ یہی وہ نیکیاں ہیں جو گناہوں کو مٹا دیتی ہیں ] وفي الصحیح أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: أرأیتم لو أن علیٰ باب أحدکم نھراً، یغتسل فیہ کل یوم خمس مرات ھل یبقی من درنہ شییٔ؟ قالوا: لا یا رسول اللّٰه قال: کذلک الصلوات الخمس یمحو اللّٰه بھن الذنوب والخطایا۔[1] [صحیح میں ہے کہ بلاشبہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بتاؤ اگر تم میں سے کسی شخص کے گھر کے سامنے نہر ہو اور وہ ہر روز اس میں پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو تو کیا اس کے جسم پر کوئی میل باقی رہ جائے گی؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: نہیں ، اے الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ نمازیں بھی ایسے ہی ہیں ، الله تعالیٰ ان کے ذریعے گناہ اور خطائیں مٹا دیتا ہے] وفي صحیح مسلم أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کان یقول: الصلوات الخمس، والجمعۃ إلی الجمعۃ، ورمضان إلی رمضان، مکفرات لما بینھن إذا اجتنب الکبائر۔[2]
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۰۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۶۷) [2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۳۳)