کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 220
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو بندہ اپنی ہتھیلیوں کو پھیلا کر ہر نماز کے بعد کہے گا: ’’اللّٰهم إلٰھي وإلہ إبراھیم۔۔۔‘‘ [اے اللہ ! اے میرے اور ابراہیم کے الٰہ!] تو ہر گز الله تعالیٰ اس کے ہاتھوں کو نامراد نہ پھیرے گا۔‘‘[1] اس حدیث کی تائید ابن ابی شیبہ کی یہ حدیث جو اسود عامری کے باپ سے مروی ہے، کرتی ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ فجر پڑھی، جب حضرت نے سلام پھیرا تو مڑ کر بیٹھے اور اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور دعا کی۔[2] الحدیث عن سلمان رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( إن ربک حیي کریم، یستحي من عبدہ، إذا رفع إلیہ یدیہ أن یردھما صفرا )) [3] (أخرجہ الأربعۃ إلا النسائي وصححہ الحاکم) [سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بلاشبہ تمھارا پروردگاربہت حیادار اور سخی ہے، وہ اس بات سے شرماتا ہے کہ بندہ اس کی طرف ہاتھ اٹھائے اور وہ انھیں خالی پھیر دے] ’’وعن عمر رضی اللّٰه عنہ قال: کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا مد یدیہ في الدعاء، لم یردھما حتی یمسح بھما وجھہ‘‘ (أخرجہ الترمذي، [4]لہ شواھد، منھا حدیث ابن عباس عند أبي داود،[5] و مجموعھا یقتضي أنہ حدیث حسن۔ بلوغ المرام، ص: ۱۵۰، مطبوعہ بھوپال) [عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتے تو انھیں چہرے پر پھیر کر نیچے گرایا کرتے تھے]
[1] عمل الیوم واللیلۃ لابن السني (۱۳۷ ) اس کی سند میں ’’عبد العزیز بن عبد الرحمن البالسي‘‘ راوی متروک ہے۔ دیکھیں : لسان المیزان (۴/ ۳۴) امام ابن عدی فرماتے ہیں : ’’وعبد العزیز ھذا یروي عن خصیف أحادیث بواطیل‘‘ (الکامل: ۵/ ۲۸۹) [2] مصنف ابن أبي شیبۃ (۳۱۱۰) ا س حدیث میں مڑ کر بیٹھنے کے بعد ہاتھوں کو اٹھانے اور دعا کرنے کے الفاظ نہیں ہیں ۔ واللّٰه أعلم۔ مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ ہی ’’تحفۃ الأحوذي‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’الحدیث رواہ ابن أبي شیبۃ في مصنفہ، کذا ذکر بعض الأعلام ھذا الحدیث بغیر سند، وعزاہ إلی المصنف، ولم أقف علی سندہ فاللّٰه تعالیٰ أعلم کیف ھو صحیح أو ضعیف؟‘‘ (تحفۃ الأحوذي: ۲/ ۱۷۱) یہ حدیث مصنف ابن ابی شیبہ میں بایں سند ’’حدثنا ھشیم قال: أنا یعلیٰ بن عطاء عن جابر بن یزید الأسود العامري عن أبیہ...‘‘ موجود ہے، لیکن اس میں دعا کرنے اور ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں ۔ [3] اس حدیث کا ذکر گذشتہ صفحے میں گزر چکا ہے۔ [4] اس حدیث کی تخریج اور تضعیف گذشتہ صفحے میں گزر چکی ہے۔ [5] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱۴۸۵) امام ابو داود یہ حدیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ’’روي ھذا الحدیث من غیر وجہ عن محمد بن کعب، کلھا واھیۃ، وھذا الطریق أمثلھا، وھو ضعیف أیضا‘‘ نیز امام ابو حاتم فرماتے ہیں : ’’ھذا حدیث منکر‘‘ (العلل: ۲/ ۳۵۱ )نیز دیکھیں : سنن البیھقي (۲/ ۲۱۲) نصب الرایۃ (۳/ ۵۷)