کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 216
تشہد ادا کیا اور دو رکعت پورا کیا، پھر سجدہ سہو کر کے تمام کیا۔ آیا نماز صحیح ہوئی یا فاسد؟ جواب قرآن مجید یا صحیح حدیثوں سے تحریر فرمائیں ۔ جواب:1۔ نماز جائز ہوئی۔ صحیح بخاری مع فتح الباری (۱/ ۶۳۶ چھاپہ دہلی) میں ہے: ’’باب إذا صلی خمسا۔ حدثنا أبو الولید قال: حدثنا شعبۃ عن الحکم عن إبراھیم عن علقمۃ عن عبد اللّٰه أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم صلیٰ الظھر خمسا، فقیل لہ: أزید في الصلاۃ؟ فقال: ((وما ذاک؟ )) قال: صلیت خمسا، فسجد سجدتین بعد ما سلم‘‘[1]و اللّٰه أعلم بالصواب [باب: جب وہ پانچ رکعتیں پڑھ جائے ہمیں ابو الولید نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں شعبہ نے بیان کیا، انھوں نے حَکم سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا: کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ہوا؟ کہنے لگے کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں ۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر چکے تھے] 2۔ حدیث شریف میں یہ تو آیا ہے کہ جب مصلی قعدہ اولیٰ بھول کر سیدھا کھڑا ہوجائے تو پھر نہ بیٹھے۔ حدیث مذکور یہ ہے: ’’عن ابن بحینۃ أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم صلیٰ فقام في الرکعتین فسبحوا بہ، فمضیٰ، فلما فرغ من الصلاۃ سجد سجدتین، ثم سلم‘‘[2](رواہ النسائي) [ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ نماز پڑھی تو دو رکعتوں کے بعد (بھول کر) کھڑے ہوگئے۔ لوگوں نے ’’سبحان اللّٰه ‘‘ کہا، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جاری رکھی۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا] وعن زیاد بن علاقۃ صلیٰ بنا المغیرۃ بن شعبۃ، فلما صلیٰ رکعتیں ، قام ولم یجلس، فسبح من خلفہ، فأشار إلیھم أن قوموا، فلما فرغ من صلاتہ، سلم، ثم سجد سجدتین، وسلم، وقال: ھکذا صنع بنا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘[3] (رواہ أحمد والترمذي وصححہ) [زیاد بن علاقہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، جب انھوں نے دو رکعتیں پڑھا لیں تو اس کے بعد وہ کھڑے ہوگئے (تشہد کے لیے) نہیں بیٹھے۔ پیچھے سے لوگوں نے ’’سبحان اللہ ‘‘ کہا تو انھوں نے لوگوں کی طرف اشارہ کیا کہ کھڑے ہو جاؤ، پھر جب وہ اپنی نماز سے فارغ
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۱۶۸) [2] سنن النسائي، رقم الحدیث (۱۱۷۸) [3] مسند أحمد (۴/ ۲۴۷) سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱۰۳۷) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۶۵)