کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 181
الکتاب مطلق في حق الإطعام، فلا یزاد علیہ شرط عدم المسیس، بالقیاس علی الصوم، بل المطلق یجري علی إطلاقہ والمقید علی تقییدہ‘‘[1] [امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ظِہار کرنے والا جب کفارۂ ظِہار کا کھانا کھلانے کے دوران میں اپنی بیوی سے جماع کر لے تو اس پر نئے سرے سے کھانا کھلانا واجب نہیں ہے، کیونکہ کتاب الله میں مطلق کھانا کھلانے کا حکم آیا ہے، لہٰذا روزے پر قیاس کر کے (جس میں روزے مکمل کیے بغیر جماع نہ کرنے کی شرط ہے) اس پر عورت سے جماع نہ کرنے کی شرط کا اضافہ نہیں کیا جائے گا، بلکہ مطلق اپنے اطلاق پر باقی رہے گا اور مقید اپنی تقیید پر] امام شافعی رحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب ہے۔ یعنی ان کے نزدیک بھی نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنا مفسدِ نماز اور مکروہ نہیں اور صاحبین (امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ ) کے نزدیک بھی مفسدِ نماز نہیں ، اگر اہلِ کتاب کے ساتھ تشبیہ نہ ہو اور بلا تشبیہ اہلِ کتاب ان کے نزدیک بھی مکروہ نہیں ۔ در مختار مع رد المحتار (۱/ ۴۶۰ چھاپہ مصر) میں ہے: ’’وجوزہ الشافعي بلا کراھۃ، وھما بھا للتشبیہ بأھل الکتاب أي إن قصدہ فإن التشبہ بھم لا یکرہ في کل شيء، بل في المذموم، وفیما یقصد بہ التشبہ‘‘ اھ۔ یعنی امام شافعی رحمہ اللہ نے نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنا بلا کراہت جائز رکھا ہے اور امام ابو یوسف و امام محمد نے بکراہت جائز رکھا ہے، کیونکہ اس میں اہلِ کتاب کے ساتھ تشبہ ہے، لیکن یہ کراہت اس وقت ہے کہ جب اہلِ کتاب کے ساتھ تشبہ کا قصد ہو، ورنہ کراہت نہیں ہے، کیونکہ تشبہ اہلِ کتاب کے ساتھ ہر بات میں مکروہ نہیں ، بلکہ اسی بات میں مکروہ ہے جو مذموم ہے اور جس میں اہلِ کتاب کے ساتھ تشبہ کا قصد ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور بہتیرے تابعین کے نزدیک بھی بلا کراہت جائز ہے۔ صحیح بخاری مع فتح الباری (۱/ ۳۸۶ چھاپہ دہلی) میں ہے: ’’وکانت عائشۃ یؤمھا عبدھا ذکوان من المصحف‘‘ اھ۔ یعنی حضرت عائشہ کے غلام ذکوان ان کی امامت کرتے تھے تو قرآن دیکھ کر پڑھتے تھے۔ اس اثر معلق کو ابو داود اور ابن ابی شیبہ اور امام شافعی اور عبدالرزاق نے ابن ابی ملیکہ سے موصولاً روایت کیا ہے اور امام شافعی اور عبدالرزاق کی روایت میں یہ بھی ہے کہ اس نماز میں جس میں ذکوان امامت کرتے تھے، صرف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نہیں تھیں ، بلکہ بہت سے صحابہ اور تابعین شریک رہتے تھے۔ فتح الباری میں ہے: ’’وصلہ [ابن] أبي داود في کتاب المصاحف من طریق أیوب عن ابن أبي ملیکۃ أن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا کان یؤمھا غلامھا ذکوان في المصحف، ووصلہ ابن أبي شیبۃ قال: حدثنا
[1] أصولي الشاشي (ص: ۳۳)