کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 169
محمد نذیر حسین (۱۲۸۱ھ) زشرف سید کونین شد شریف حسین (۱۲۹۳ھ) سید احمد حسن (۱۲۸۹ھ) محمد بن محمد عبد الله (۱۲۹۸ھ) محمد عبد الحمید (۱۲۹۳ھ) المعتصم بحبل الله الاحد ابو البرکات حافظ محمد (۱۲۹۲ھ) محمد عبد الغفار (۱۲۸۸ھ) محمد عبد العزیز (۱۲۸۸ھ) شہاب الدین (۱۲۸۸ھ) محمد عبد الله (۱۲۹۱ھ) نماز میں سورت فاتحہ کی فرضیت[1]: سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلے میں کہ سورت فاتحہ کا پڑھنا حدیثوں سے ثابت ہے یا نہیں اور بدون پڑھے ہوئے نماز ہوتی ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا۔ جواب: سورت فاتحہ کا پڑھنا امام کے پیچھے احادیثِ صحیحہ و اخبارِ مرفوعہ سے ثابت ہے اور بدون پڑھے ہوئے نماز نہیں ہوتی ہے، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے: عن عبادۃ بن الصامت قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( لا صلاۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب )) [2] یعنی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ہوتی نماز اس شخص کی، جو سورت فاتحہ نہ پڑھے۔ لفظ ’’مَنْ‘‘ کا عام ہے، جو امام اور مقتدی دونوں کو شامل ہے، اسی واسطے امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر یوں باب باندھا ہے: "باب وجوب القراء ۃ للإمام والماموم في الصلوات کلھا في الحضر والسفر وما یجھر فیھا وما یخافت" یعنی باب واجب ہونے قراء ت کا امام اور مقتدی کے ہر نمازوں میں بیچ گھر کے اور سفر کے اور اُن نمازوں میں جن میں پکار کر پڑھی جاتی ہے قراء ت اور جن میں آہستہ پڑھی جاتی ہے قراء ت۔ نیز صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( من صلیٰ صلاۃ لم یقرأ فیھا بأم القرآن فھي خداج ثلاثا غیر تمام )) [3] یعنی روایت ہے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کسی نے کوئی ایسی نماز پڑھی کہ اس میں سورت فاتحہ نہ پڑھی تو اس کی نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے۔‘‘
[1] فتاویٰ مولانا ابو المکارم مئوی (ص: ۱) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۷۲۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۳۹۴) [3] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۳۹۵)