کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 165
حتی یسمع من یلیہ من الصف الأول"[1] ھکذا في المحلی شرح الموطأ لمولانا سلام اللّٰه الحنفي من أولاد الشیخ عبد الحق محدث دہلوي۔ [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب ﴿غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِم وَلَا الضَّالِیْنَ﴾ پڑھتے تو آمین کہتے، حتی کہ صفِ اول کے لوگ، جو آپ کے قریب ہوتے، آپ کی آواز سن لیتے] امام ابو داود رحمہ اللہ نے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے: عن وائل بن حجر قال: کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا قرأ غیر المغضوب علیھم قال: آمین، ورفع بھا صوتہ"[2] [وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب﴿غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِم وَلَا الضَّالِیْنَ﴾ پڑھتے تو آمین کہتے اور اس کے ساتھ آواز بلند کرتے] اور بلوغ المرام میں ہے: "عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا فرغ من قراء ۃ أم القرآن رفع صوتہ، وقال: آمین، رواہ الدارقطني، و حسنہ، والحاکم وصححہ"[3] انتھی ما في بلوغ المرام لابن حجر العسقلاني۔ [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اُم القرآن (سورۃ الفاتحہ) کی قراء ت سے فارغ ہوتے تو بلند آواز کے ساتھ آمین کہتے۔ اسے امام دارقطنی نے بیان کیا اور اسے حسن کہا۔ نیز حاکم نے روایت کیا اور اسے صحیح قرار دیا ہے] امام بیہقی رحمہ اللہ نے عطا سے روایت کیا ہے: "قال: أدرکت مئتین من أصحاب النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم في ھذا المسجد، إذا قال الإمام: ولا الضالین، سمعت لھم رجۃ بآمین"[4] [میں نے اس مسجد میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو سو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دیکھا ہے کہ جب امام﴿وَلَا الضَّالِیْنَ﴾ کہتا تو میں نے سنا کہ ان کے آمین کہنے سے گونج پیدا ہوجاتی] امام ابن ما جہ رحمہ اللہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۹۳۴) اس کی سند میں بشر بن رافع اور ابن عم ابی ہریرہ ضعیف ہیں ۔ [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۹۳۲) [3] سنن الدارقطني (۱/ ۳۳۵) المستدرک (۱/ ۲۲۳) بلوغ المرام، رقم الحدیث (۲۸۱) [4] سنن البیھقي (۲/ ۵۹)