کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 164
اور جو شخص طعن کرے حدیثِ رفع یدین پر، وہ بلاشبہ بدعتی ہے، اس لیے کہ روایت کیا اس حدیث کو بخاری و مسلم نے اور جو شخص کہ ان دونوں کتابوں کی حدیثوں پر طعن کرے وہ بدعتی ہے، چنانچہ شاہ ولی الله صاحب ’’حجۃ اللّٰه البالغۃ‘‘ میں فرماتے ہیں :
"أما الصحیحان فقد اتفق المحدثون علی أن جمیع ما فیھما من المتصل المرفوع صحیح بالقطع، وأنھما متواتران إلی مصنفیھما وأنہ کل من ھون أمرھما فھو مبتدع متبع غیر سبیل المؤمنین"[1] انتھی کلامہ
[جہاں تک بخاری و مسلم کا تعلق ہے تو محدثین کا اس پر اجماع ہے کہ اس کی تمام متصل و مرفوع احادیث قطعی طور پر صحیح ہیں اور یہ دونوں کتابیں اپنے اپنے مصنف تک متواتر ہیں ، جس شخص نے ان دونوں کی توہین سمجھی، وہ مبتدع ہے اور مومنوں کے سوا غیروں کی راہ کا متبع ہے]
امام بخاری ’’جزء رفع الیدین‘‘ میں فرماتے ہیں :
"من زعم أن رفع الأیدي بدعۃ، فقد طعن في أصحاب النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم والسلف ومن بعدھم وأھل الحجاز وأھل المدینۃ وأھل مکۃ وعدۃ من أھل العراق وأھل الشام وأھل الیمن وعلماء أھل خراسان منھم ابن المبارک حتی شیوخنا عیسیٰ بن موسیٰ أبو أحمد وکعب بن سعید و الحسن بن جعفر و محمد بن سلام" انتھی کلامہ
[جس شخص نے یہ دعویٰ کیا کہ رفع یدین کرنا بدعت ہے تو یقینا اس نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب، سلف صالحین، ان کے بعد کے لوگوں ، اہلِ حجاز، اہلِ مدینہ، اہلِ مکہ، کئی ایک اہلِ عراق، اہلِ شام، اہلِ یمن اور علماے اہلِ خراسان، جن میں ابن مبارک حتی کہ ہمارے شیوخ عیسیٰ بن موسیٰ، ابو احمد، کعب بن سعید، حسن بن جعفر اور محمد بن سلام رحمہم اللہ شامل ہیں ، ان پر طعن کیا]
آیندہ توفیقِ فہم من الله ہے اور وہی مرشد و ہادی حقیقی ہے۔ ﴿مَنْ یَّھْدِ اللّٰہُ فَھُوَ الْمُھْتَدِ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ وَ لِیًّا مُّرْشِدًا﴾ و اللّٰه أعلم بالصواب۔
جواب سوالِ دوم:
آمین بآواز بلند کہنا صحیح حدیثوں سے ثابت ہے، دلیل جمہور کی حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہے، جو روایت کی ہے ابو داود رحمہ اللہ نے:
"عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ کان صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا تلا غیر المغضوب علیھم ولا الضآلین، قال: آمین،
[1] حجۃ اللّٰه البالغۃ (ص: ۲۸۲)