کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 161
اور قطع نظر حدیث موقوف اور منقطع ہونے سے حنفیوں کے نزدیک رفع الایدی آٹھ یا نو جگہ پائی گئی۔ اگر حدیث مذکور صحیح ہوتی تو خلاف اس کا کیوں کرتے؟ چنانچہ طحطاوی میں لکھا ہے:
قولہ: کما ورد ’’أي في حدیث الطبراني من طریق ابن عباس عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: لا ترفعوا الأیدي إلا في سبع مواطن حین یفتتح الصلاۃ وحین یدخل المسجد الحرام فینظر البیت وحین یقوم علیٰ الصفا وحین یقوم علیٰ المروۃ وحین یقف مع الناس عشیۃ عرفۃ وبجمع والمقامین حین یرمي الجمرۃ کذا في إمداد الفتاح، ولم یذکر في حدیث رفع القنوت والعید والاستیلام فالدلیل المذکور لم یتم، ولھا أدلۃ أخریٰ‘‘ انتھی ما في الطحطاوي۔
[اس کا قول جیسے وارد ہوا ہے، یعنی طبرانی کی حدیث میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے طریق سے، وہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف سات جگہوں میں ہاتھوں کو اُٹھاؤ: جب وہ نماز شروع کرے، جب وہ مسجد حرام میں داخل ہو اور بیت الله پر نظر پڑے، جب وہ صفا پر کھڑا ہو، جب وہ مروہ پر کھڑا ہو، جب وہ لوگوں کے ساتھ عرفہ کی شام وقوف کرے، مزدلفہ میں اور رمیِ جماع کے وقت دو مقاموں میں ۔ امداد الفتاح میں ایسے ہی ہے۔ اس حدیث میں قنوت، عید اور استیلام کے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں ہوا۔ مذکورہ دلیل مکمل نہیں ہے، اس کے دیگر دلائل ہیں ]
دیکھیے اگر صفا اور مروہ بالفرض ایک ہی مانا جائے تو بھی نو سے نہیں ۔ پس حجت پکڑنا احناف کرام کا ساتھ اس حدیث کے باطل ہوا۔ کما لا یخفی علی من لہ أدنیٰ فطانۃ في العلم۔ اور دلیل پکڑنا ساتھ حدیث جابر بن سمرہ کے، جو روایت کیا ہے امام مسلم نے اور وہ حدیث یہ ہے:
عن جابر بن سمرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: خرج علینا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال: (( ما لي أراکم رافعي أیدیکم کأنھا أذناب خیل شمس اسکنوا في الصلاۃ )) [1] الحدیث
[جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: مجھے کیا ہے کہ میں تمھیں دیکھ رہا ہوں کہ تم اپنے ہاتھ اُٹھاتے ہو، جیسے سرکش گھوڑوں کی دُمیں ہیں ۔ نماز میں سکون اختیار کرو]
باطل ہے، اس واسطے کہ یہ رفع یدین وہ نہیں ہے، جو اوپر مذکور ہوا، بلکہ یہ رفع یدین وہ ہے کہ جب لوگ سلام دائیں اور بائیں کرتے تھے تو ہاتھوں سے اشارہ کرتے تھے اور چونکہ یہ فعل منافی خشوع و خضوع تھا، لہٰذا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، چنانچہ دوسری روایت میں جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی یہ آیا ہے:
"قال: کنا إذا صلینا مع رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قلنا: السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه والسلام علیکم
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۴۳۰)