کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 160
المحفوظ عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔ انتھی "وقد أخرجہ الرافعي من روایۃ ابن جریج عن المقسم فذکر نحوہ، وھکذا أخرجہ الطبراني من طریق محمد بن عمران بن أبي لیلیٰ عن أبیہ أبي لیلیٰ بہ، وأخرج ابن أبي شیبۃ عن ابن فضیل عن عطاء بن السائب عن سعید بن جبیر عن ابن عباس موقوفاً، وأخرج الطبراني من روایۃ ورقاء عن عطاء مرفوعاً بلفظ: السجود علی سبعۃ الأعضاء فذکرہ ثم قال: وترفع الأیدي إذا رأیت البیت وعلیٰ الصفا والمروۃ وبعرفۃ وعند رمي الجمار وإذا قمت إلی الصلاۃ"[1] انتھی ما في الدرایۃ تخریج الھدایۃ۔ [مجھے یہ روایت اس طرح حصر کے صیغے کے ساتھ ملی ہے اور نہ قنوت کے ذکر کے ساتھ اور نہ ہی تکبیراتِ عیدین کے ساتھ، وہ تو صرف امام بزار اور بیہقی رحمہ اللہ نے ابن ابی لیلیٰ کے طریق سے بیان کی ہے، انھوں نے نافع سے، انھوں نے ابن عمرو سے، انھوں نے حکم سے، انھوں نے مقسم سے، انھوں نے ابن عباس سے مرفوعاً اور موقوفاً بیان کیا ہے کہ صرف سات جگہوں میں ہاتھ اُٹھاؤ: نماز کے شروع میں ، استقبالِ قبلہ کے وقت، صفا و مروہ پر، عرفات میں ، مزدلفہ میں ، دو مقاموں میں اور دو جمروں کے پاس اور ایک روایت میں ’’مقامین‘‘ کے بدلے ’’موقفین‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین میں اسے مفرد کے صیغے سے تعلیقاً ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے: وکیع نے ابن ابی لیلیٰ سے بیان کیا ہے اور ان الفاظ میں ذکر کیا ہے: صرف سات جگہوں میں ہاتھ اُٹھاؤ: نماز کے شروع میں اور استقبالِ قبلہ کے وقت اور پھر باقی کی جگہیں اسی طرح بیان کی ہیں اور پھر کہا ہے: شعبہ کا کہنا ہے کہ حکم نے مقسم سے صرف چار احادیث سنی ہیں ، جن میں یہ حدیث نہیں ہے اور نہ یہ حدیث نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محفوظ ہے۔ انتھی۔ امام رافعی نے اس کو ابن جریج کی روایت سے مقسم سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ اسی طرح امام طبرانی رحمہ اللہ نے اسے محمد بن عمران بن ابی لیلیٰ عن ابیہ عن ابن ابی لیلیٰ کے طریق سے بیان کیا ہے۔ ابن ابی شیبہ نے اس کو عن ابن فضیل عن عطاء بن السائب عن سعید بن جبیر عن ابن عباس کے طریق سے موقوفاً بیان کیا ہے۔ طبرانی نے اسے ورقا کی روایت سے عطا سے ان الفاظ کے ساتھ مرفوعاً بیان کیا ہے کہ سجدہ سات اعضا پر ہوتا ہے۔ پھر ان کو ذکر فرمایا اور پھر کہا: تو ہاتھوں کو اُٹھائے گا، جب تو بیت الله کو دیکھے، صفا و مروہ پر، عرفہ میں ، رمیِ جمار کے وقت اور جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو] الغرض یہ حدیث بجمیع طرق منقطع ہے یا موقوف ہے، خواہ طریق عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ عن الحکم عن المقسم عن ابن عباس سے مروی ہو، خواہ کسی اور سلسلہ اور اسناد سے، اس لیے کہ سماع حکم راویِ حدیث مذکور کا مقسم سے ثابت نہیں ، جیسا کہ عبارت تخریج ہدایہ میں شعبہ سے نقل کیا گیا ہے اور حدیث منقطع اور موقوف پایۂ اعتبار سے ساقط ہیں
[1] الدرایۃ لابن حجر (۱/ ۱۴۸)